ایک سال میں یتیم خانوں کی تعداد36سے بڑھ کر 52 ہوچکی ہے، ایم ڈی بیت المال


اسلام آباد: ایم ڈی بیت المال عون عباس بپی نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سال پہلے یتیم خانوں کی تعداد چھتیس کے قریب تھی جو کہ گزشتہ ایک سال میں 52 ہو چکی ہے جبکہ ان میں زیر کفالت بچوں کی تعداد پانچ ہزار ہے۔

غربت کے خاتمے کے عالمی  دن کے حوالے سے پاکستان بیت المال کے ایم ڈی عون عباس بپی نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج17 اکتوبر غربت کے خاتمے کا عالمی دن ہے اور گزشتہ سال اسی  دن مجھے بیت المال کا ایم ڈی تعینات کیا یا تھا۔پاکستان میں غربت کے نشانات واضح ہیں، بے روزگاری اور گھر نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ پرسان حال ہیں ۔

عون عباس بپی نے کہا کہ غربت کی وجہ سے زیادہ تر لوگ اپنے علاج معالجہ اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں پچھلے ایک سال میں اس حوالے سے اہم اقدام کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ  وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق ہم نے یتیم بچوں کی کفالت کیلئے ایک سو کے قریب سنٹرز کا قیام کرنا ہے جن میں دس ہزار بچوں کی کفالت کی جائے گی۔

بیت المال کے ایم ڈی نے کہا  اس سے پہلے پنجاب میں ہمارا صرف ایک دفتر تھاجنوبی پنجاب میں دفتر کا قیام کیا جس میں پچیس کروڑ امداد اکھٹی ہوئی، جو کہ غریب لوگوں کے علاج اور معیاری تعلیم جیسی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے خرچ کی جائیگی، انہوں نے  مزید کہا کہ پنجاب کے علاوہ گلگت میں بھی دفتر کھولا گیا ہے جہاں سکالر شپ و دیگر کاموں پر توجہ دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1.43 ارب روپے خرچ کرکے کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے جبکہ بغیر کسی سفارش کے میرٹ بنیاد پر ایک ماہ کے اندر رقم کا حصول یقینی بنایا گیا، اس کے علاوہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز سے بھی روابط کر کے ہر یونیورسٹی سے پچاس بچوں کے نام طلب کیئے گئے جن کو میرٹ بیس پر سکالر شپ فراہم کی جائے گی، جس پر 31 یونیورسٹیوں کی جانب سے جواب موصول ہوئے۔

عون عباس بپی نے کہا کہ ایسے بچے جن کی قوت سمات کمزور ہے یا وہ سن نہیں سکتے اگر ان کو پانچ سال کی عمر میں کان کے پیچھے آلہ لگا دیا جائے تو وہ بولنے اور سننے کے قابل بن سکتے ہیں جبکہ اس آلا سمات اور علاج پر کل اخراجات فی بچہ  12 سے 16 لاکھ تک آتے ہیں اس حوالے سے موبائل ایپ بھی متعارف کرائی گئی ہے جس پر 150 کے قریب بچوں نے علاج و آلا سمات کیلئے درخواستیں سبمٹ کی ہیں جبکہ پہلے بچے کا علاج بھی مکمل ہو چکا ہے جس پر بارہ لاکھ کا خرچہ آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سارے مشن کو مکمل کرنے میں میرے تمام دوستوں نے بھر پور تعاون کیا جبکہ بین الاقوامی ڈونرز کا بھی اہم کردار ہے۔

عون عباس بپی نے مزید کہا کہ چائنہ کے تعاون سے گزشتہ عرصے میں معذور افراد میں وہیل چیئرز بانٹی گئیں جبکہ ان وہیل چیئرز کے یکساں ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو نقصان بھی ہوا ہڈیوں کے سکڑنے جیسی امراض کا سامنا کرنا پڑا اس حوالے سے کسٹم وہیل چیئرز متعارف کروائی جارہی ہیں جو ہر آدمی کے لحاظ سے قد اور جسمانی حصوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کی جا ئے گا اور اس حوالے سے بھی موبائل ایپ متعارف کروادی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کیلئے اب تک دس کروڑ روپے کی رقم بھی جمع کی جا چکی ہے، یتیم بچیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اٹھائیس ہزار بچیوں کیلئے چالیس سے زائد لیب بنائے گئے ہیں جن میں بچیوں کو آئی ٹی و دیگر فنی تعلیمات فراہم کی جائیں گی، اس کے علاوہ ویمن ایمپاورمنٹ سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، خواتین کو تحفظ فراہم کرنے پر خصوصی کام کیا جارہا ہے۔

عون عباس بپی نے کہا کہ  ادارے کے اندر شکایات سیل بنایا گیا جو کہ ہنگامی طور پر ایکشن لے گا،کسی بھی درخواست کو نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا، اس کے علاوہ ادارے کے ملازمین جو کہ پندرہ سال سے ایک ہی درجہ پر کام کر رہے تھے 1 سے لیکر 17 درجہ تک کے ملازمین کو پروموٹ کیا گیا ہے ان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:وزیراعظم عمران خان کا معذور افراد کی سہولت اور آسانی کے لئے اہم فیصلہ

انہوں نے کہا کہ میڈیا سے منسلک ایسے افراد جن کے خاندان میں کوئی علاج معالجہ یا تعلیمی مسائل کا شکار ہو کیلئے خصوصی اقدام کیے جائیں گے اور بغیر کسی تاخیر ان کی امداد کو یقینی بنایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں