رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 نومبر تک توسیع

رانا ثنا کے ریمانڈ میں 14روز کی توسیع

فائل فوٹو


لاہور: عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 نومبر تک توسیع کردی ہے۔

انسداد منشیات عدالت میں خصوصی جج  خالد بشیر نے بطور ڈیوٹی جج  منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی، ملزم رانا ثناء اللہ کو 9 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا۔

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی طرف سے اسپیشل پراسکیوٹر چودھری کاشف جاوید پیش ہوئے جبکہ  ملزم رانا ثناء اللہ کی طرف سے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر وکیل صفائی اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  ہمارے مطمئع نظر میں ایک کیس میں عموماً ایک پراسکیوٹر ہوتا ہے، رانا ثناء اللہ نے علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا کہ ملزم کو گن پوائنٹ پر راوی ٹول پلازہ سے تھانے لے جایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  کیا اس کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کی گئیں، یہ اب عام ہو چکا ہے کہ ماڈرن ڈیوائسسز کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پراسکیوشن کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیجز اور سی ڈی آر کو تحقیقات کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللہ کے موبائل فون کال ڈیٹا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، موبائل نیٹ ورک کمپنی کہہ رہی ہے کہ عدالتی حکم کے بعد ملزم  کا سی ڈی آر فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت متعلقہ حکام کو رانا ثناء اللہ کی راوی ٹول پلازہ سے اے این ایف تھانے کا ریکارڈ فراہمی کا حکم دے۔

مزید برآں عدالت نے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی  توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں