سی پیک پراجیکٹس میں تاخیر: حکومتی رکن اپنی ہی حکومت پر برس پڑے


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان سی پیک پراجیکٹس میں غیر معمولی تاخیر پر اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کنوینیئر نور عالم خان نے کہا کہ وزارت مواصلات ٹھیک کام نہیں کر رہی. مواصلات کے بہت سے پراجیکٹس میں بدعنوانی ہوئی ہے. سمجھ نہیں آتی ایک کلکٹر ایکڑوں کے گھر میں کیسے رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے حیرانگی ہے نیب کیوں کلکٹرز کو چھوڑ دیتا ہے۔

پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ لوگوں کو نوازنے کیلئے سڑکوں کو لمبے روٹ پر بنا کر فائدہ پہنچایا جاتا ہے اور  زمین کی قیمت بھی زیادہ لگائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان بیوروکریٹس کے بغیر کوئی کرپشن نہیں کر سکتے۔

سیکرٹری مواصلات نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ سڑکوں کیلئے زمین حاصل کرنے کے نظام کو شفاف بنانے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ زمین حاصل کرنے کیلئے کلکٹرز کی بجائے اب ضلعی انتظامیہ سے مدد لی جائیگی۔

کنوینیئر کمیٹی نور عالم خان نے ہدایت کی کہ  پشاور ناردرن بائی پاس کیلئے زمین حاصل کرنے پر کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پراجیکٹس میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں ہو گی۔ ڈیرہ اسماعیل  خان تا ہکلہ موٹروے پراجیکٹ بہت ضروری ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ وزیر اعظم معاملات کو سمجھتے ہیں لیکن انہیں گمراہ (مس گائیڈ)  کیا جاتا ہے۔

نور عالم خان  نے نام لیے بغیر وزیر مواصلات مراد سعید پر تنقید کی اور سیکرٹری مواصلات اور چیئر مین این ایچ اے کو وزیر کے بغیر وزیر اعظم سے ملنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری مواصلات وزیر اعظم سے اکیلئے میں ملاقات کریں۔

اجلاس کے دوران نور عالم خان نے پوچھا کہ موٹروے پولیس کی خالی آسامیاں پر کرنے کا کہا تھا ،کیا کوئی اشتہار دیا گیا ہے؟ اس پر سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ کچھ آسامیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی ہیں۔

سیکرٹری مواصلات کو مخاجب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کوئی کام تو دکھائیں،سی پیک آپ نے بند کیا ہوا ہے۔ سی پیک کا ہکلہ، ڈی آئی خان روڈ شروع نہیں ہو سکا، بلوچستان میں کام شروع نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم

سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ فنڈنگ کا مسئلہ ہے، وقت پر فنڈز نہیں آرہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ سی پیک میں اورنج ٹرین نہیں ہونی چاہیئے تھی۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے وزارت چلائی جارہی ہے پتہ نہیں کیسے اس کو اچھا کہتے ہیں۔ نیب بھی اچھا پر فارم نہیں کر رہی وہ چوروں کو چھوڑ دیتی ہے۔

کنوینیئر کمیٹی نور عالم خان نے  ڈائریکٹر جنرل ایف ڈبلیو او کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ جنرلز بھی ہم میں سے ہی ہوتے ہیں وہ کمیٹیوں میں کیوں پیش نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ میں صرف اللہ سے ڈرتا ہوں کسی کے سامنے نہیں جھکتا۔ ڈرتا وہ ہے جو چور ہوتا ہے، جسکو لگے کہ اسکے پیچھے نیب پڑ جائے گی یا وہ ڈی سیٹ ہو جائے گا۔

نور عالم نے کہا میں اپنی کشتیاں جلا چکا ہوں شہید ہونے کیلئے تیار ہوں۔ فوجی ہمارے بھائی ہیں لیکن اس فورم پر انہیں پیش ہو کر جواب دینا ہو گا۔

کنوینیئر کمیٹی نور عالم خان نے  ڈائریکٹر جنرل ایف ڈبلو او  کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ہو کر جواب دینے کی ہدایت جاری کی۔


متعلقہ خبریں