اسلامی فلاحی ریاست کے قیام  کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے،وزیراعظم

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ ضروری ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانا انکادیرینہ مقصد ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام  کے لئے وہ اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار  آج مختلف علمائے کرام اور مشائخ عظام نے ملاقات میں کیا۔

وزیرِ اعظم نے علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ملک کو درپیش مسائل  سے نمٹنے خصوصاً نظام تعلیم میں یکسانیت و ہم آہنگی پیدا کرنے اور معاشرے میں اتحاد کو فروغ دینے میں علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ  حکومت اس ضمن میں علمائے کرام  سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اور انکو اس مقصد میں ساتھ لیکر چلنے کے لئے پرعزم ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس وقت تعلیم کے شعبے میں مختلف نظام اور نصاب رائج ہیں جس سے نہ صرف معاشرہ تقسیم کا شکار ہے بلکہ مختلف طبقات میں غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں رائج متوازی نظام قوم کے اتحاد اور ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کی جائیں اور اس ضمن میں علمائے کرام کا تعاون ازحد ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ مدرسے سے فارغ التحصیل طلبا کو بھی زندگی میں وہی مواقع میسر آئیں جو انگریزی و دیگرسکولوں کے طلبا کو میسر آتے ہیں۔

ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے اور اسے صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ  پاکستان کی تشکیل کے وقت جو خواب ہمارے آباؤ اجداد نے دیکھا  وہ انہی اصولوں پر مبنی تھا جن کی بنیادمدینہ کی ریاست پر تھی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل قرآن و سنت کی روشنی میں ٹیکس اصلاحات کے ضمن میں اپنی تجاویز دیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے ہر سطح پر کشمیر کے مسلمانوں کا مقدمہ اٹھایا ہے۔ ہندوستان کی حکومت جانتی ہے کہ وہ اپنی بربریت اور نو لاکھ فوج سے کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔

انہوں نے کہا آج عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے سے آگاہی ہے اوربھارت سرکار کے لئے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ قتل عام یا دیگر ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی آواز کو دبا سکے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ کشمیری عوام کو ان کی منزل سے دور رکھ سکے۔

وزیر اعظم نے علما ء کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر نے اور اس اہم مسئلے پر قوم کو یکجا کرنے کے ضمن میں علمائے کرام نے جو کردار ادا کیا ہے وہ نہایت قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام نے ملک کو درپیش ہر مسئلے پر خواہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کا مسئلہ ہو یا فرقہ واریت کی عفریت سے نمٹنے کا ہو علمائے کرام کا کلیدی کرداررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امہ میں تفریق  اور تقسیم پیدا کرنے کی مذموم کوششوں کا مقابلہ کرنے کے ضمن میں بھی علمائے کرام کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام سے میٹنگز کا تسلسل جاری رہے گا تاکہ ہر مسئلے پر ان سے مشاورت و رہنمائی جاری رہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق وفد میں تمام فقہ جات، مسالک، تنظیمات المدارس  کے نمائندہ جید علمائے کرام اور مشائخ شامل تھے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، معاون خصوصی نعیم الحق، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،  معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا بھی ملاقات میں موجود تھے۔

علمائے کرام نے وزیرِ اعظم کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کرنے خصوصاً اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم، بھارتی افواج کی بربریت اور خطے کے امن پر مسئلہ کشمیر کے ممکنہ اثرات کو نہایت مفصل اور مددلل طریقے سے اٹھانے پروزیراعظم کو  خراج تحسین پیش کیا ۔

علمائے کرام نے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان نے نہ صرف کشمیر کے سفیر ہونے کا حق ادا کیا ہے بلکہ انہوں نے پوری قوم اور ہر طبقے کی نمائندگی کی ہے جس پر پوری قوم ان کی مشکور ہے اور علمائے کرام دل کی گہرائیوں سے ان کو خراج ِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

علمائے کرام نے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان نے ناموس رسالت اور دین اسلام کے بارے میں  حقائق پر مبنی موقف جس دلیرانہ انداز میں پیش کیا اس پر علمائے کرام کے تمام مکاتب بالخصوص اور پوری قوم ان کی مشکور ہے۔

علمائے کرام نے ترکی اور ملائیشیا کے تعاون سے اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے اور نئی نسل کو اسلام سے روشناس کرانے کے لئے وزیرِ اعظم کی جانب سے نئے چینل کھولے جانے کے اقدام کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ اس کاوش سے  جہاں نوجوان نسل کو اسلام کے اصل تشخص  اور اسلامی تاریخ سے روشناس کرانے میں مدد ملے گی وہاں اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔

علمائے کرام نے عالم اسلام میں امن کے فروغ خصوصاً مشرق وسطی میں امن کے فروغ کے لئے  وزیرِ اعظم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم عالم اسلام میں امن کے سفیر بن کر ابھرے ہیں اور امن کے سلسلے میں ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔

علمائے کرام نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے ویژن اور اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں میں تمام علمائے کرام حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کریں گے اورریاست مدینہ کے تصور پر نئے پاکستان کی تشکیل کے لئے وزیرِ اعظم کو علمائے کرام کی جانب سے مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی گئی۔

علمائے کرام کی جانب سے کہا گیا کہ ملکی مفادات کے تحفظ میں ریاست پاکستان اور افواجِ پاکستان کے ساتھ ہیں۔

وفد نے مدارس کی بہتری و اصلاحات خصوصاً نظام و نصاب تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ضمن میں بھی حکومتی کاوشوں کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

مملکت خداداد کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور اسے ریاستِ مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کی کاوشوں کے ضمن میں علمائے کرام کی جانب سے متعدد تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت علماء کےمشاورتی اجلاس  کی اندرونی کہانی


متعلقہ خبریں