’پاکستان پر سے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹلا نہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے فروری تک مہلت ملنے کے باوجود پاکستان مکمل طور خطرے سے نکل نہیں سکا ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ اگر کوئی دہشتگرد تنظیم پاکستان کی سرزمین استعمال کرتی ہے تو اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا، ان معاملات سے بچنا پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ جب تک ہم اپنے معاملات کو درست نہیں کریں گے، دنیا ایسے ہی دباؤ ڈالتی رہے گی۔ ہم سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئی ہیں انہیں درست کرلینا چاہیے۔

بریگیڈئیر (ر)غضنفر علی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملات کا تعلق عالمی سیاست سے بھی ہے، دنیا میں سب کچھ دفاعی رویہ اختیار کرنے سے نہیں ملتا، ہم نے کافی اقدامات کیے ہیں لیکن جب تک امریکہ مسائل سے نہیں نکلتا پاکستان پر دباؤ رہے گا۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ گرے لسٹ سے ہمیں معاشی طور پر بہت نقصان ہورہا ہے، اس کی وجہ سے پوری دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہیں، یہ ہماری وہ کمزوری ہے جس سے دنیا بار بار فائدہ اٹھاتی ہے۔

تجزیہ کار مبشر بخاری کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ حقیقت کو جھٹلاتے ہیں لیکن اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے، ایف اے ٹی ایف سے پہلے یہ مطالبات چین بھی پاکستان سے کررہا ہے۔

شہبازشریف کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمان سے کئی سوالات کیے جن کا انہوں نے جواب نہیں دیا ہے۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے پیپلزپارٹی کو خدشہ ہے اس لیے اس کا رویہ مختلف ہے۔ اس وقت مشکل ریاست، حکومت اور جمہوریت کو ہے اس لیے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں۔

مشرف زیدی نے کہا کہ جب تک عمران خان کو مفاہمت کی سمجھ نہیں آتی ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ یہ حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہے ورنہ حکومت بہت مشکل میں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے: ایف اے ٹی ایف: پاکستان بلیک لسٹ سے بچ گیا

مبشر بخاری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو سمجھوتے پر قائل کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں لیکن اپوزیشن یہاں سے واپس نہیں ہٹ سکتی، اس صورتحال میں جو بھی ہوگا اس کا فائدہ اپوزیشن کو ہوگا۔


متعلقہ خبریں