چئیرمین سینیٹ کون؟ ن لیگ، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی میدان میں

چئیرمین سینیٹ کون؟ ن لیگ، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات مکمل ہونے کے بعد ‘چئیرمین سینیٹ کون’ کا سوال سب سے اہم ہو گیا ہے۔  ایوان بالا کے سربراہ کی نشست اپنی بنانے کے لئے ن لیگ کو 20 پیپلزپارٹی کو 33 جب کہ پی ٹی آئی کومزید 45 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے کسی بھی جماعت کوکم از کم 53 سینیٹرز کے ووٹ چاہئیں۔

انتخابی کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے 15 نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس اضافے سے لیگی سینیٹرز کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔ تاہم یہ طے ہونا باقی ہے کہ آزاد حیثیت میں جیتنے والے ن لیگ کا حصہ بنتے ہیں یا نہیں۔

حالیہ انتخابات سے قبل سینیٹ کی چئیرمین شپ رکھنے والی پیپلزپارٹی نے 12 نئی نشستیں حاصل کیں۔ جس کے بعد پارٹی کے مجموعی سینیٹرز کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔ سینیٹ کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آنے والی پی پی نے دعوی کیا ہے کہ اسے بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔

خیبرپختونخوا میں حکمراں جماعت تحریک انصاف نے چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی، خلاف توقع اپنے ہی صوبے سے دو یقینی نشستیں کھونے والی پی ٹی آئی سینیٹ میں 12 سینیٹرز کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سینیٹ انتخابات کے دوران صوبے سے 8 نشستیں حاصل کی تھیں۔ حالیہ انتخابات کے لئے تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جماعتوں جمہوری اتحاد اور جماعت اسلامی کے بجائے ن لیگ سے اتحاد کو ترجیح دی۔ گورنر اور وزیراعلی کے مذاکرات ہوئے، مبینہ طور پر ایک رکن کے مسئلہ پر اتفاق نہ ہو سکا، جس کے بعد دونوں جماعتوں نے نئے اتحادی چنے۔

یہ بھی دیکھیں: قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ انتخابات کے نتائج

اس وقت سینیٹ میں 15 نشستیں آزادا میدواروں کے پاس ہیں۔ ایم کیوایم کی پانچ، جمعیت علمائےاسلام (ف) کی چار، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کی پانچ، پانچ جب کہ جماعت اسلامی کی دو نشتیں ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کا بھی ایک سینیٹر منتخب ہوا ہے۔

اس صورتحال میں آزاد اراکین سینیٹ کنگ میکر یا بادشاہ گر کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔ بلوچستان سے ہم خیال گروپ کی سربراہی کرنے والے وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھیں گے۔

ایوانِ بالا کے 104 سینیٹرز میں ہر صوبے سے 23 اراکین ہیں۔ ان میں سے 14 عمومی یا جنرل ارکان، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹس اور 1 اقلیتی رکن ہے۔

قبائلی علاقے فاٹا سے 8 عمومی ارکان ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 4 اراکین ہیں جن میں 2 عمومی، ایک خاتون اور ایک ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

سینیٹ چئیرمین ن لیگ سے یا پیپلزپارٹی کا | urduhumnews.wpengine.com

ن لیگ کا دعوٰی ہے کہ اسے پی کے میپ، جے یو آئی (ف) اور نیشنل پارٹی کے سینیٹرز کے ساتھ 47 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ وہ متحدہ قومی موومنٹ یا آزاد ارکان کی حمایت سے باآسانی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

پی پی سربراہ آصف زرداری نے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق سے بھی آج کسی وقت رابطہ ہونا ہے۔ یہ بات واضح ہونا باقی ہے کہ دونوں جماعتیں ان کی حمایت کے متعلق کیا موقف اپناتی ہیں۔

پیپلزپارٹی نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ آصف علی زرداری نے ن لیگ کے قائد نوازشریف کی جانب سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کی پیشکش مسترد کردی ہے۔

قبل ازیں پی پی پی رہنما ڈاکٹر قیوم سرمرو اور فیصل کریم کنڈی نے بلوچستان میں وزیراعلیٰ اور آزاد ارکان سے ملاقات کی ہے۔ اس کے بعد پی پی نے بلوچستان سے حمایت حاصل ہونے کا دعوی کیا ہے۔

مزید جانیں: سینٹ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی پوزیشن

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ آزاد سینیٹرز کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی بھی حمایت حاصل کریں گے۔ جے یو آئی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور فاٹا سینیٹرز سے بھی رابطے کررہے ہیں۔

اب تک ہونے والے رابطوں اور پہلے سے موجود اتحادیوں کو گنا جائے تو ن لیگ کو 48 نشستیں میسر ہیں، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں 40 سینیٹرز رکھتی ہیں۔ بلوچستان کا ہم خیال گروپ، سینیٹ میں پہلے سے آزاد حیثیت میں موجود یوسف بادینی اور فاٹا کے آٹھ آزاد اراکین اپنا وزن جس پلڑے میں ڈالتے ہیں وہی بھاری رہنے کا امکان ہے۔

سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے متعلق بھی پیپلزپارٹی نے وضاحت کی ہے۔ پی پی رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو کا کہنا ہے کہ الزام لگانے والے لگاتے رہیں۔ وہ سیاستدان ہیں، سیاسی طریقے سے حالات کو اپنے حق میں کرتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی ایک نشست پر پی ٹی آئی کی کامیابی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ “ان کی جماعت کے امیدوار فیصل سخی بٹ کے 3 ووٹ 1 لکھنے کے بجائے 01 لکھنے کی بنا پر مسترد کیے گئے،  جس کی وجہ سے ان کی جیت ہار میں بدل گئی۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں۔”

سینیٹ کا نیا چئیرمین کون؟ فیصلہ چند گھنٹوں میں | urduhumnews.wpengine.comن لیگ کی جانب سے چئیرمین سینیٹ کے طور پر سینیٹر پرویز رشید، مشاہد اللہ خان اور راجہ ظفر الحق کے نام سامنے آئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے رضا ربانی، شیریں رحمان، فاروق ایچ نائیک، رحمان ملک اور سلیم مانڈوی والا اہم امیدوار تسلیم کئے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے چوہدری سرور متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں۔

چند روز قبل ہونے والے سینیٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ کا شور بھی سنائی دیا۔ متعدد اراکین نے انکشاف کیا کہ ایک ایک ووٹ کے لئے چند لاکھ روپے سے 93 کروڑ روپے تک کی بولیاں لگائی گئی ہیں۔

توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں ‘سینیٹ چئیرمین کون’ کا سوال اپنا جواب پا لے گا۔ ایوان بالا کے انتخابات اس لئے بھی اہم ہیں کہ یہ عام انتخابات سے چند ماہ قبل منعقد ہوئے ہیں۔ سینیٹ میں پارٹی پوزیشنز سیاسی کارکنوں کے مورال کے علاوہ منصوبہ سازوں پر بھی اثرا انداز ہوں گی۔


متعلقہ خبریں