مذہب کارڈ قائداعظم نے بھی استعمال کیا تھا، رہنما جے یو آئی ایف



اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما قاری محمد عثمان کا کہنا ہے کہ مذہب کا نام ہم استعمال نہیں کررہے، یہ کام قائداعظم نے قیام پاکستان کے وقت کیا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہی کیا ہے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامرضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے قاری محمد عثمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف علمائے کرام کو اکٹھا کرکے یہی کام کرنے کی کوشش کی ہے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہم نے الیکشن کو پہلے دن مسترد کیا، ہم نے اتنا وقت حکومت کو دیا لیکن اس نے کچھ نہیں کیا، بلکہ عام آدمی کے لیے حالات بہت مشکل بنا دیے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گھوٹکی میں پیپلزپارٹی ہمارے تعاون سے الیکشن جیتی، لیکن یہ اتحاد مقامی سطح پر کیا گیا تھا۔ اس سے قومی سیاست کے فیصلوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ہم الیکشن ہارے نہیں بلکہ ہمیں ہرایا گیا ہے، جمیل سومرو

لاڑکانہ میں شکست کھانے والے پیپلزپارٹی کے رہنما جمیل سومرو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہم انتخابات ہارے نہیں بلکہ ہمیں ہرایا گیا ہے، ہم نے دھاندلی کے حوالے سے خدشات اور ثبوت الیکشن کمیشن کو بتائے ہیں، یہ سارا عمل ہی دھاندلی زدہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پورے پاکستان کے لوگوں کی خدمت کی ہے، اگر پورا سندھ ہم سے خوش ہے تو کیا ہم نے صرف لاڑکانہ میں کام نہیں کیا۔

لاڑکانہ میں بھٹو کے چاہنے والوں نے زرداری نظام مسترد کیا ہے، خرم شیرزمان

تحریک انصاف کے رہنما خرم شیرزمان نے کہا کہ لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے چاہنے والوں نے زرداری نظام کو مسترد کر دیا ہے۔ اگر انہیں ادارے الیکشن ہرانا چاہتے ہیں تو یہ ہر بار حکومت کیسے قائم کر لیتےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری سندھ حکومت لاڑکانہ الیکشن کے حوالے سے سرگرم تھی اس لیے یہ پیپلزپارٹی کے لیے بڑی شکست ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خرم شیر زمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اگر ملک میں ظلم ہو رہا ہے، لوگوں کو بنیادی ضروریات اور حقوق نہیں مل رہے تو پرامن احتجاج کرنا سب کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف احتساب کے ایجنڈے پر الیکشن جیتی ہے، ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں اور اب تحریک انصاف کا کوئی وزیر بدعنوانی میں ملوث نہیں ہے۔

جماعتیں انتخابات ہار کر الزام اداروں پر لگانے کی کوشش کرتی ہیں، قمر چیمہ

تجزیہ کار قمر چیمہ نے کہا کہ ہماری سیاسی جماعتیں انتخابات ہارتی ہیں تو اس کا الزام اداروں پر لگانے کی کوشش کرتی ہیں۔ پیپلزپارٹی اس لیے ہاری کہ وہاں لوگوں کو متبادل نظر آیا، یہ متبادل نہ ہوسکنے کی وجہ سے بار بار جیت جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنی لڑائیوں میں اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کرتی ہیں۔ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اپنے لیے لڑ رہی ہے۔

قمر چیمہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان 2013 اور 2018 میں انتخابات ہارے انہیں 2023 میں ہارنے کا بھی ڈر ہے، وہ اصلاحات یا نئی قانون سازی کے لیے احتجاج نہیں کر رہے۔

عامر ضیاء نے پروگرام کے اختتامیہ میں کہا کہ دین اسلام لوگوں کو جوڑنے کے لیے ہے تقسیم کرنے کے لیے نہیں، موجودہ حالات میں ملک کسی محاذ آرائی کا محتمل نہیں ہوسکتا، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لیے استحکام کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں