طالبہ کو ہراساں کرنے کا الزام: ایم اے او کالج کے استاد کی خود کشی کے معاملے کی تحقیقات


لاہور:  پنجاب حکومت کی طرف سے طالبہ کو ہراساں کرنے کے الزام میں ملوث ایم اے او کالج کے لیکچرار کی خود کشی کے معاملے انکوائری شروع کردی گئی ہے ۔

ایم اے او کالج کے لیکچرار  افضل محمود نے کئی روز قبل  خود کشی کرلی تھی ،ان  پر ایک  طالبہ  کو ہراساں کرنے کا الزام تھا، افضل محمود ایم او کالج لاہور میں انگریزی کے استاد تھے۔

لیکچررافضل محمود پر تین ماہ قبل ایک طالبہ  نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا، افضل محمود کو تحقیقاتی کمیٹی بھی بےقصور ثابت کرچکی تھی ،الزامات غلطثابت ہونے کے باجوود ایم اے او کالج انتظامیہ کی جانب سے تصدیقی خط جاری نہ کیاگیا۔

افضل محمود کے خاندانی ذرائع کا کہناہے کہ الزامات کے بعد افضل محمود شدید ذہنی تناو کا شکار ہوگئے،افضل محمود کی اہلیہ بھی انہیں چھوڑ کرچلی گئیں۔

باوثوق ذرائع کا کہناہےکہ  بےقصور ثابت ہونے کے باجوود تصدیقی خط نہ دیئے جانے پر افضل محمود نے زہر کھا کر خودکشی کرلی تھی ۔

پولیس ذرائع کا کہناہےکہ افضل محمود کی لاش کے ساتھ ان کی اپنی تحریر میں ایک نوٹ بھی ملاتھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’’ میں اپنا معاملہ اب اللہ کے سپرد کرتاہوں ، میری موت کے بارے میں کسی سے نہ تفتیش کی جائے اور نہ کسی کو زحمت دی جائے۔ ‘‘

پولیس اور میڈیکل رپورٹ سے انکی خودکشی اور نوٹ لکھنے کی تصدیق ہوگئی ہے۔

افضل محمود کی خودکشی پر ہراسگی کے الزام کا سامنا کرنیوالے علی ظفر نے بھی سوال اٹھا دیا، ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں معروف اداکار و گلوکار نے کہا ہے کہ ناجائز الزامات پر استاد کیلئے کون بولے گا؟ اور می ٹو مہم کے غلط استعمال پر کون آواز بلند کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ‘دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک شخص خود کشی کرتا ہے ’


متعلقہ خبریں