اسلام آباد میں غیر قانونی منصوبے پر سیل کے باوجود کام نہ روکنے کا اعلان


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت آئی 12 میں نالے پر بننے والے رہائشی منصوبے پر سی ڈی اے سیل کے باوجود وفاقی وزیر نے کام نہ روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کے کہنے پر منصوبے کو نہیں روک سکتے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سیکٹر آئی 12 میں بننے والا منصوبہ غریب سرکاری ملازمین کے لیے بنایا جا رہا ہے جس پر میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہا اور کسی کے کہنے پر منصوبے کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر انجینئر ذکی ارسلان کو ایک ماہ قبل لایا گیا تھا لیکن درست کام نہ کرنے کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے یہ کہنا غلط ہے کہ وہ کرپشن کو بے نقاب کر رہے تھے۔ وہ کام نہ کرنے کے ماہر ہیں اور اپنی نااہلی چھپانے کے لیے الزام لگاتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ منصوبے کے ڈیزائن کا مسئلہ تھا جسے دوبارہ بنوایا گیا۔ کنٹریکٹر مائن ہارٹس نے اپنا سرٹیفکیٹ دیا ہے کہ منصوبہ درست ہے۔ اس لیے ایسا نہیں ہو سکتا کہ غریب ملازمین کے اربوں روپے کا منصوبہ کسی کے کہنے پر روک دیں۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہم لوگوں کی زندگیوں سے نہیں کھیل رہے۔ 2005 کے زلزلے میں پی ایچ اے فاؤنڈیشن کا کوئی بھی منصوبہ متاثر نہیں ہوا تھا اور ان کے تمام منصوبے کامیاب ہیں۔ میں کسی کو بچا نہیں رہا۔ سی ڈی اے نے ٹیکنیکل نہیں بلکہ انتظامی معاملات پر سیل کیا تھا۔

وفاقی وزیر نے منصوبے کی تحقیقات کے بغیر ہی غلطی ماننے سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزیر نے ہم نیوز کی دعوت پر اسٹوڈیو آ کر جواب دینے کا وعدہ کیا اور میزبان پر الزام لایا کہ وہ کسی کے کہنے پر یہ پروگرام کر رہے ہیں۔

پروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا کہ ڈائریکٹر انجینئرز محمد ذکی ارسلان کو تبدیل کر دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے 3 اکتوبر کو اپنے ایم ڈی کو ایک رپورٹ دی جس میں کرپشن کی نشاندہی کی گئی تھی اور معاہدہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن ان کا دوسرے منصوبے میں تبادلہ کر دیا گیا اور نئی بننے والی رپورٹ سے تمام کرپشن کی چیزیں نکال دی گئی ہیں۔

محمد مالک کے مطابق سیکرٹری ہاؤسنگ کا کہنا تھا کہ میں نے ذکی ارسلان کو دوبارہ لگانے کی ہدایت کر دی ہے تاہم ابھی تک وہ افسر واپس اپنی جگہ پر نہیں آئے۔ پی ایچ اے میں اندھی مچی ہوئی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ہزار 200 فلیٹس غیر قانونی طور پر نالے پر بنائے جا رہے ہیں جس پر سی ڈی اے نے پی ایچ اے کوئی خطوط لکھے لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا جس پر منصوبے کو 3 دفعہ سیل کیا گیا لیکن سیل توڑ کر کام جاری رکھا گیا۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشد شریف نے کہا کہ نالے پر اتنا بڑا منصوبہ بننے اور سی ڈی اے کی جانب سے تین دفعہ سیل کرنے کے باوجود منصوبے پر کام جاری رکھا گیا ہے۔ یہ تو سیدھا سیدھا نیب کا کیس بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں تمام غیر قانونی کام کیے جا رہے ہیں اور سی ڈی اے کی ذریعے سے اسے ریگولرائز کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان معاملات میں تمام بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں۔

ارشد شریف نے کہا کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کے نام پر بہت اچھا کھیل رہی ہے، کچھ بھی کرتے رہتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں۔

سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ یہ اسلام آباد کا پہلا منصوبہ نہیں ہے اس سے قبل بھی تین بڑے بڑے منصوبے غیر قانونی طور پر شروع کیے گئے اور مکمل بھی ہوئے۔ اب آئی 12 سیکٹر کےاس منصوبے پر کرپشن کی نہیں بلکہ یہ تحقیقات کی جائیں گی گی کہ یہ سارے ثبوت باہر کیسے نکلے۔

انہوں نے کہا کہ اب میڈیا جب پی ٹی آئی کی حکومت پر معاملات خراب ہونے کی آواز اٹھاتا ہے تو جواب دینے کے بجائے میڈیا پر تنقید شروع کر دی جاتی ہے۔

محمد مالک نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کی بات کرنے والی حکومت سوالوں کے جواب دینے کے بجائے دوسروں کے کہنے پر چلنے کا الزام لگا دیتے ہیں۔ ہم قانون کی بات کرتے ہیں لیکن اگر ریاست قانون کی دھجیاں اڑائے گی تو عام آدمی ایسا کیوں نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں انکشاف کیا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں بننے والی 22 کثیر المنزلہ عمارتوں میں بہت سارے نقص موجود ہیں جن پر 40 فیصد سے زیادہ کام کیا جا چکا ہے۔

ہم نیوز کے میزبان محمد مالک نے انکشاف کیا تھا کہ اتنے بڑی سرکاری منصوبے کا کوئی این او سی نہیں لیا گیا اور ہی اس کا ڈیزائن منظور شدہ ہے۔ جس کی وجہ سے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اس کو2018 سے لے کر اب تک 3 دفعہ سیل کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری رہا اور ٹھیکیداروں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اربوں روپوں کی ادائیگیاں بھی کر دی گئیں۔


متعلقہ خبریں