چشمہ جہلم لنک کینال پر ڈیم  بنانے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور

پیپلز پارٹی کے 70 ارکا ن سندھ اسمبلی نے استعفے پارٹی قیادت کو بھجوا دیے

فوٹو: فائل


کراچی: چشمہ جہلم لنک کینال پر ڈیم  بنانے کے خلاف سندھ اسمبلی میں حکومتی قرارداد منظور کرلی گئی۔وزیراعلی سندھ  کا کہنا  تھا  کہ  تین  بار یہ منصوبہ رد کیا گیا۔ لیکن کا   لا باغ ڈیم کی طرح اسے بار بار  اٹھایا جاتا ہے۔

حزب اختلاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ  وزیراعظم کے سامنے  یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ سندھ کا پانی کم نہیں ہونا چاہیے۔

آج سندھ اسمبلی کے اجلاس میں چشمہ جہلم لنک کینال پر ڈیم ناقابل قبول ہے کے معاملے پر  سندھ اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان یک زبان ہوگئے۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ  اس معاملے پر ایوان میں قرارداد جمع کراچکے ہیں۔وزیراعظم کے سامنے  بھی بات رکھی ہے۔ وہ  سندھ دھرتی کے بیٹے ہیں۔ صوبے کا   پانی کم نہیں ہونا چاہیئے۔

پیپلز پارٹی کے رکن  عزیز جونیجو نے سی جے کینال پر پاور پلانٹ کی اجازت ملنے کے خلاف قرارداد ایوان میں پیش کی۔ ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں حکومتی قرارداد پیش کردی۔

اپوزیشن کے شور شرابہ کے دوران    قرار داد کثرت  رائے سے  منظور کرلی گئی۔

اس سے قبل وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سندھ کے معاملے پر ہماری بات نہیں سنتے ہی نہیں۔

آج سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ٹی وی پر دیکھا کہ وزیر اعظم نے  پاکستان تحریک انصاف، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور متحدہ قومی موومنٹ  ارکان سے ملاقات کی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے ملنے والوں سے درخواست کروں گا کہ وہ سندھ کے ایشو پر ان سے بات کریں، ہماری تو وہ سنتے نہیں ہیں ان کی سنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر سے ایک بیان گزرا ہے جس کے تحت وفاق نے سندھ کے جے کینال سے 25 میگاواٹ کے ایک پاور پلانٹ بنانے کی اجازت دی ہے۔ میں اس معاملے پر 17 اکتوبر کو وزیر اعظم کو خط لکھ چکا ہوں۔

سید مراد علی شاہ  نے کہا کہ ہم نے وفاقی کابینہ کی ایجنڈا پر دیکھا کہ وہ ارسا کے وفاق سے نمائندے کی تقرری کرنے جارہے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ چشمہ جہلم کے ہائیڈرو پاور کے نام سے کینال بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہم نے اس پر 2010 میں  نظر ثانی درخواست ڈالی جس کے نتیجے میں اس کا لائسنس منسوخ ہوگیا۔ ارسا نے اسس کی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں پھر وہ درخواست دی گئی ، جس کے نتیجے میں پھر وہ درخواست رد کی گئی، اصل میں سی جے فلڈ کینال ہے مگر اس کے باوجود اس کھولا جارہا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا 1991 کے معاہدے میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ متوازی کینال نہیں، اس پاور کینال کو بارہ مہینے نہیں چلایا جاتا، 2010 اور 2017 میں نیپرا نے ان کے لائسنس رد کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج ارسا نے سندھ ممبر کی مخالفت کے باوجود اس پاور پلانٹ کی اجازت دے دی ہے۔ اس ایوان نے قرارداد پاس کی تھی آج پھر اس قرارداد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا  کہ حزب اختلاف کے ارکان نے بھی اس قرارداد کا ساتھ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:کرپشن کی وجہ سے سندھ کے عوام بنیادی ضروریات سے بھی محروم رہے ہیں،عمران خان

وزیر اعلی سندھ  نے پرانی قرارداد بھی پڑہ کر ایوان کو سنائی۔ انہوں نے کہا کہ تین مرتبہ ایسے منصوبے رد کیئے گئے ہیں،  پھر بار بار آپ لیکر آتے ہیں جیسے کالاباغ پر لایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہم قرارداد لارہے ہیں جو تیار ہے۔

ارسا میں ایسا ممبر لایا جاتا ہے جس سے سندھ کے خلاف مسائل آتے ہیں اس پر سندھ مخالف فیصلے کراتے ہیں۔


متعلقہ خبریں