ترکی کی جانب سے کردوں کو دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہوگی


ترکی کی جانب سے شام اور ترکی کے سرحدی علاقے میں سرگرم کرد ملیشیا کو دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہو جائیگی۔ 

ترک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ  ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اگر علاقے میں کرد ملیشیا کا کوئی بھی اہلکار بچا تو اسے ہلاک کردیا جائے گا۔

امریکا اور ترکی کے درمیان معاہدے کے بعد جمعرات سے 120 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کی گئی تھی۔

ترک وزارت دفاع کے مطابق 9 اکتوبر سے جاری ترک آپریشن میں اب تک 5 ترک فوجی ہلاک اور 86 زخمی ہوئے ہیں۔

دریں اثناء ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شام کی زمین پر قبضے کا ارادہ نہیں۔ ترکی کسی دوسرے ملک کی سر زمین پر نظریں نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اگر وعدوں کی پاسداری نہ کی تو ترکی دوبارہ کاروائیاں شروع کرے گا۔ ترک صدر نے کہا کہ ایران کا شام سے متعلق آنے والا ردعمل مایوس کن ہیں۔

اردوان کا کہنا ہے کہ کردوں کو سیف زون کے ساتھ شامی سرحدوں کو چھوڑنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی شام سے متعلق بات ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی کا شام میں کرد ملیشا کے خلاف آپریشن کی عارضی معطلی کا فیصلہ

دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام سے فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے باوجود کچھ امریکی فوجی وہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  امریکی فوجیوں کی ایک معمولی تعداد تیل کے کنوؤں کی حفاظت کرے گی، جبکہ دیگر اسرائیل اور اردن کے قریب ہی تعینات رہیں گے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق شام میں کرد آبادی والے علاقے میں شہریوں نے امریکی فوج پر آلو برسائے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

شام کے شہریوں نے کہا ہے کہ امریکی اقدام سے شمالی شام میں کردوں کے خلاف ترک کارروائی کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔


متعلقہ خبریں