’احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق، قانون کا نفاذ حکومت کی ذمہ داری ہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حزب اختلاف کو احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن اگر کہیں قانون یا آئین کی خلاف ورزی ہو تو اس معاملے کو دیکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں نے جہاں تک جانا ہوتا ہے وہ پہنچ جاتے ہیں۔ اگر ان کا راستہ روکا جائے تو حالات خراب ہوجاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کو چاہیے کہ وہ بھی واضح کریں اور حکومت کو بھی سوچ سمجھ کر بیانات چاینے چاہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا کہ حکومت سے بات چیت کرنے سے پہلے ہی شرائط رکھنا مناسب نہیں ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سب کے تحفظ کے لیے قدم اٹھائے، اس حوالے سے اقدامات پہلے ہی کرنے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پرامن احتجاج کرے تاکہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا نہ ہوں۔

سینیئر تجزیہ کار عامرضیاء نے کہا کہ عملی سیاست میں یقین دہانی اور وعدوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔ اگر مولانا پرامن احتجاج کی یقین دہانی بھی کرادیں تو کوئی یقین نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات کو معمول پر رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ اپوزیشن یقین دہانی کرارہی ہے کہ احتجاج پرامن ہوگا لیکن یہ یقین دہانی عمران خان نے بھی کروائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک یقین دہانیوں کے تحت نہیں بلکہ آئین و قانون کے تحت چلتے ہیں جس کے حوالے سے حکومت کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔

جھوٹے گواہوں کو جرم کے برابر سزا سےمتعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے، اگر سزا کسی جرم کی سخت ہو تو اس حوالے سے گواہیاں بھی اسی طرح کی ہونی چاہیے، اس حوالے سے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ جھوٹے گواہ عدالتوں کے باہر مل جاتے ہیں اور ایسی صورتحال قتل کیس میں بھی ہوتی ہے، عدالتی اصلاحات کی سخت ضرورت ہے تاکہ جھوٹی گواہوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

ضیغم خان نے کہا کہ نظام میں جھوٹے گواہوں کا موجود ہونا ظلم ہے۔ اس حوالے سے ہر کسی کے علم میں بھی یہ ہوتی ہے لیکن ملکی قانون کے تحت وہ اسی بنیاد پر فیصلے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

امجدشعیب کا کہنا تھا کہ سزا کیس کی نوعیت کے مطابق ہونی چاہیے اوراس معاملے میں گواہی کے بھی مرحلے ایسےہی ہونے چاہیئں۔ جھوٹی گواہی سے مجرم بری بھی ہوسکتا ہے اور بے گناہ کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ جھوٹی گواہی سے متعلق سزا موجود ہے لیکن اس حوالے سے چیف جسٹس کے خدشات درست ہیں کہ گواہی سے مجرم کا بچ جانا اور کسی بے گناہ کو سزا ہونا افسوسناک ہے۔

کشمیر کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے سے متعلق سوال کے جواب میں امجد شعیب نے کہا کہ جس طرح معاملہ اقوام متحدہ سے اٹھا تھا اس کے بعد ہم نے اس طرح توجہ نہیں دی ہے۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کے باعث سفارتی سطح پر وزن بھی کم ہوا ہے، پاکستان نے اس حوالے سے بہت کچھ کیا ہے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ معیشت جب اچھی تھی یا مغرب سے تعلقات اچھے تھے تب بھی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ بیانات سے بھارت پر دباؤ نہیں آسکتا اور بھارت کچھ بھی نہیں کرے گا جب تک اس کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے دیگر مسائل کے برعکس کشمیر پر بہت زیادہ توجہ دی، بہت اچھے انداز میں مقدمہ لڑا اور اسی وجہ سے بھارت گھبرایا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں