کرتارپور راہداری: پاک بھارت معاہدے کیلئے تاریخ پر اتفاق

وزیراعظم عمران خان آج کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے

فائل فوٹو


لاہور: سکھ مذہبی رہنما باباگرونانک کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں معاہدے پر دستخط کیلئے تاریخ پر اتفاق ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان متفقہ معاہدے پر دستخط کل بروز جمعرات بتاریخ 24 اکتوبر 2019 کو ہونے کا امکان ہے۔

بھارت نے معاہدے پر دستخط کیلئے 23 اکتوبر کی تاریخ تجویز کی تھی لیکن پاکستان نے ایک دن بعد 24 کا کہا جس پر اتفاق ہو گیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دستخط کی تقریب کرتارپور زیرو پوائنٹ پر ہوگی۔ پاکستان اور بھارت کے مقرر کردہ فوکل پرسنز معاہدے پر دستخط کریں گے۔

پاکستان کی طرف سے دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل دستخط کریں گے۔

ڈیرہ بابا نانک راہداری کے حوالے سے پہلی بار 1998 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مشاورت کی گئی تھی اور اب 21 برس بعد 9 نومبر کو کھولے جانے کا امکان ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کے کام کا افتتاح کیا تھا جو 90 فیصد سے زیادہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

کرتار پور راہداری 3.8 کلومیٹر پر محیط  ہے۔ ڈھائی کلومیٹر راہداری پاکستان کی طرف اور 1.3 کلومیٹر بھارت کی جانب تعمیر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منموہن سنگھ کو کرتارپورراہداری کی تقریب میں مدعو کرنے کا فیصلہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان اس منصوبے کے لیے مذاکرات کے تین دور ہو چکے ہیں تاہم کچھ نکات پر اتفاق ہونا ابھی باقی ہے۔

کرتار پور کیا ہے

پاکستان کے ضلع ناروال کی تحصیل شکر گڑھ میں کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

یہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں