مقبوضہ کشمیر میں 80 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج


سری نگر: بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سخت عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے لگائے گئے کرفیو اور مواصلاتی قدغن کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس  کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں لگا لاک ڈاون 80 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ بھارتی پابندیوں کی وجہ سے  وادی میں کاروبار اورتعلیمی ادارے مسلسل بند ہیں۔

کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ وادی میں ہر 10 فٹ کے فاصلے پر بھارتی فوج تعینات ہیں، ڈھائی ماہ سے زائد کا عرصہ بیت جانے کے بعد اپنے پیاروں سے دور گھروں میں قید کشمیری عوام  میں نفسیاتی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز پلوامہ میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی میں مزید تین کشمیری شہید ہو گئے۔ نوجوانوں کی شہادت پر کشمیریوں میں بھارتی فوج کے خلاف شدید غم اور غصہ پایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ملائیشیاء کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کشمیر سے متعلق بیان پر ڈٹ گئے جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں تجارتی جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ملائیشیاء کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملائیشین پام آئل پر بھارتی پابندی کے باوجود میں کشمیر پر اپنے بیان سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جو میرے ذہن میں ہوتا ہے اس کے مطابق بات کرتا ہوں اور اس سے پیچھے نہیں ہٹتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ اگر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا تو اس ادارے کا کیا فائدہ ہے۔

واضح رہے کہ مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے اور کمشیر کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا۔

مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ضمیر کے مطابق بات کرتے ہیں اور ہم نہ اپنا بیان بدلتے ہیں نہ ہی واپس لیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی حمایت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں کشمیر بھارت کا حصہ بن گیا تو وہ لاہور کا رخ کرے گا، سراج الحق

مہاتیر محمد کے بیان کے بعد انتہا پسند بھارتی تاجروں نے ملائیشین پام آئل در آمد نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔


متعلقہ خبریں