امریکہ نے کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے دیا


واشنگٹن: امریکی معاون نائب وزیرخارجہ ایلس جی ویلز نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے اس مسئلے پر امریکی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی اور وہ اب بھی کشمیر کو متنازعہ علاقہ تصور کرتا ہے۔

امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے سوالوں کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم لائن آف کنٹرول کو ڈی فیکٹو سمجھتے ہیں جس نے کشمیر کے دو حصوں کو تقسیم کیا ہوا ہے۔

اپنے تحریری بیان میں ایلس ویلز نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں صورتحال خراب ہے، وہاں نوجوانوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان لڑائی ایک معمول بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں گزشتہ دو ماہ کے دوران کئی ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ سینکڑوں لوگوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر کسی الزام کے نظربند کیا گیا ہے۔

تحریری بیان میں کہا گیا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردی کرنے والے عناصر پاکستان اور کشمیریوں کے دشمن ہیں۔

کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے بیان میں کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 5 اگست کے بعد وادی میں آباد 80 لاکھ شہریوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ نے کشمیری شہریوں اور ان کی سیاسی قیادت، جس میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں، کو گرفتار کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

امریکی معاون نائب وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارتی حکام سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں  اور انٹرنیٹ، موبائل سروس کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات پر مکمل رسائی فراہم کریں۔

5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد یہ امریکی کانگریس کے پینل کی پہلی سماعت تھی۔


متعلقہ خبریں