جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے،وزیراعظم پاکستان



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ  جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے مگر اس کے باوجود فضل الرحمان کو مارچ  کی اجازت دیں گے۔ 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سینئیر صحافیوں سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مولانافضل الرحمان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کل فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی،پہلے بھی کہا تھا اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ ہے،وہ ہے این آر او۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ چار حلقوں کے ثبوت لیکر میں پھرتا رہا۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرینگے۔

عمران خان نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر کام کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف مجھ سے پوچھ کر بزنس مینوں سے ملے تھے۔سول ملٹری تعلقات تاریخ کے بہترین موڑ پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں بری طرح پھنس چکاہے،امریکی کانگریس کمیٹی نے کشمیر معاملےپر ہونے والی پیش رفت تاریخ ساز ہے۔خدشہ ہے بھارت آزاد کشمیر پر حملہ کرسکتاہے۔ آرمی چیف کو کہہ دیاہے کہ مکمل طور پر تیار رہیں۔

عمران خان نے کہا کہ  کشمیر پر دنیا کی طرف سے تاریخی ردعمل آرہاہے،بھارت نے کوئی بھی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ  پنجاب کو کو ہدایت کی ہے نوازشریف کوبہترین سہولیات فراہم کریں،شہبازشریف کہتےہیں نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں کوئی عدالت یا ڈاکٹر نہیں ہوں،نوازشریف کی بیرون ملک علاج کا فیصلہ عدالت نے کرناہے۔ اگر مریم نوازنے ملاقات کرنی ہےتو وہ فیصلہ بھی عدالت کرےگی۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ملک کو شفاف حکومت دینے کی بھرپور کوشش جاری ہے،ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کےپیچھے پرائیوٹ اسپتال مافیاہے۔

ایران اور سعودی عرب جنگ سے پاکستان کو نقصان ہوگا،ایران سعودی وزرا خارجہ کی پاکستان میں ملاقات کرائیں۔

اس سے قبل خبر آئی تھی کہ  پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام(ف) کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

حکومتی ترجمان کے مطابق پرویز خٹک کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر مارچ قانون کے مطابق ہوا تو روکا نہیں جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ حکومت جمہوری روایات پر پختہ یقین رکھتی ہے۔

خیال رہے کہ جمعیت العلمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جو ملک کے مختلف شہروں اور علاقوں سے بیک وقت شروع ہوگا اور طے شدہ پروگرام کے تحت 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کو پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اورجمعیت العلمائے پاکستان سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے آزادی مارچ کے حوالے سے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرارکھی ہے۔

قبل ازیں حکومت نے جمیعت علمائے اسلام کیساتھ بات چیت کے لیے پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

حکومت کی سات رکنی کمیٹی کا مقصد جے یو آئی کو آزادی مارچ نہ کرنے پر قائل کرنا تھا۔

جمیعت علمائے اسلام کی رہبر کمیٹی نے آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت کیساتھ بات چیت سے انکار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:آزادی مارچ: جے یو آئی کی حکمت عملی تیار، رکاوٹیں ڈالیں تو ملک گیر دھرنے ہوں گے

دوسری جانب جے یو آئی نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں آزادی مارچ کی اجازت کے لیے وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے رکھی ہے جس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی اجازت دینا اسسٹنٹ کمشنر کا اختیار ہے۔ ڈپٹی کمشنر چاہے تو  کسی بھی وجہ سے درخواست رد کر دے اور ایسا ہونے کی صورت میں درخواست گزار عدالت عالیہ سے رجوع کر سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں