1,275 کلومیٹر نئی سڑکوں کا آغاز کرنے جارہے ہیں، مراد سعید


اسلام آباد: وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ  نیشنل ہائی وے (این ایچ اے)  1,275 کلومیٹر نئی سڑکیں تعمیر کرنے جارہی ہے۔

موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں سی پیک  کے تحت صرف 510 کلومیٹر سڑک کا آغاز ہوا تھا۔ ابھی دوسرے فیز میں ہم 1,275 کلومیٹر طویل سڑکوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  این ایچ اے اپنے پیسوں سے سڑکیں بنائے گی وفاق سے بجٹ نہیں لےگی۔ نئی موٹرویز پر بھرتیاں شروع ہوگئی ہیں۔۔ ایم ایل ون پر کام شروع ہوگا تو ترقی کی رفتار میں تیزی آئےگی۔

مراد سعید اس سال حکومت سے این ایچ اے نے ایک بھی سپلمنٹری گرانٹ نہ لی۔ محدود وسائل میں بھی موٹروے پولیس نے نام اور وقار قائم رکھا اور کام کیا۔

وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ این ایچ اے نے 52 فیصد سے زائد اپنا ریونیو بڑھایا ہے۔ ماضی کے برابر سڑکیں بنیں گی لیکن این ایچ اے اپنے پیسوں سے بنائیگی۔ موٹرویز پر ٹیکنالوجی لارہے ہیں۔ جی آئی ایس میپنگ لا رہے ہیں۔  ای بڈنگ ،ای ٹینڈرنگ کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں آئےتوتمام ادارے خسارے میں تھے۔ اداروں کی بحالی اور بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں عوام کےلیے آسانی ہوں۔

آج وزیراعظم اپنے گھر میں رہ رہا ہے۔ بنی گالہ کی سڑک بھی وزیراعظم نے اپنے پیسے سے بنوائی۔ مغربی روٹ اب خواب نہیں حقیقت ہے۔ سی پیک آگے بڑھ رہا ہے۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ ریاست کا پیسہ بچانے کی کوشش کررہا ہوں۔ ادارے میں احتساب کا آغاز کر کے10 ارب روپے ریکور کیے۔ گزشتہ ادوار میں 5 ،5 کیمپ آفس ہوا کرتے تھے۔ مشکل مرحلہ گزرگیا ا ب برآمدات بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنے پاوَں پر کھڑا کرنا ہےاور نیا نظام لانا ہے۔ بدعنوانی کا خاتمہ کرکےفلاحی ریاست بنانی ہے۔ ترقی یافتہ پاکستان بنانا حکومت کا مقصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  حکومت میں آئےتو تمام ادارے خسارے میں تھے۔ ادارےخسارے سے نکل رہے ہیں، یہ پیسہ قوم پر ہی لگے گا۔ صحت انصاف کارڈ کو پورے ملک میں پھیلایا۔ کوئی بھوکا نہیں سوئے گا یہی فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حکومت نے غریب اور نادار افراد کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ریاستی ادارے خسارے میں ہوتے ہیں تو لوگوں کی صحت، پانی، تعلیم کا پیسہ ان اداروں پر لگ جاتا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ مشکل وقت میں بھی پانچ  پروگرام شروع  کیے ہیں۔ ریاست لوگوں کی ذمہ دار ہے۔ کوئی اس ریاست میں بھوکا نہیں سوئے گا۔ اسلام آباد میں دو شلٹر ہوم بنے ہیں۔ ریاست نے مہمان خانہ بنا دیا کہ کوئی سڑک پر نہ سوئے تو اس میں کیا غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاحت کا فروغ: کے پی نے اپنی تیارکردہ موٹر وے کا انتظام این ایچ اے کو سونپ دیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور  کا 10 ارب ڈالر قرضہ ہم نے واپس کر دیا۔ یہ کمیشن لیکر بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے تھے۔ 192 ارب کا احساس پروگرام ہم نے لوگوں کیلئے شروع کیا ہے۔ بزرگ خواتین، اور مرد اس پروگرام سے مستفید ہوں گے حکومت انکی ذمہ داری لے رہی ہے

انہوں نے کہا کہ 100 ارب کامیاب جوان پروگرام کیلئے رکھا ہے کہ نواجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔ ابھی عمران خان ہیلتھ ریفارمز لارہے ہیں تو ڈاکٹر کہتا ہے میں نوکری نہیں کرسکتا

مدرسہ کے ریفارم کی بات کرو یا تاجروں سے ٹیکس کی بات کرو تو وہ شور مچاتے ہیں۔

نائن الیون کے بعد اسلام کو دہشتگردی سے منسوب کر دیا گیا عمران خان نے دنیا کو بتا دیا کہ اسلام امن کا دین ہے۔ آج ایران سعودی تعلقات میں پاکستان کردار ادا کر رہا ہے، امریکہ ہمیں ڈومور نہیں کہہ رہا۔

مراد سعد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کہہ رہا ہے میں اسلام آباد آؤں گا، وہ تذبذب کا شکار ہیں، کشمیر کمیٹی کے سربراہ  تھے تب کبھی ان کے منہ سے کشمیر کا نام نہیں سنا۔ فضل الرحمان اسلام نہیں اسلام آباد کیلئے نکل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پوسٹل کو کہا کہ اسکو خسارے سے کیوں نہیں نکالتے۔ سیکرٹری پوسٹل نے کہا یہ تو پبلک ادارہ یے، ایسی سوچ سے کچھ نہیں بدلے گا۔

مراد سعید نے کہا کہ ملک سے پروٹوکول کلچر ختم کر دیا ہے۔ زندگی کسی مقصد کیلئے ہوتی ہے ہم سیاست میں ایک مقصد کیلئے آئے ہیں۔ پاکستان کو صیح معنوں میں اسلانی فلاخی ریاست بنانا اور کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہم نے بے روزگاری کی دلدل میں پھنسے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں