پی ایم ڈی سی کیوں تحلیل کی گئی ؟ ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتادیا

پاکستان میں کورونا کیسز میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نےآج وفاقی دارالحکومت ایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ پی ایم ڈی سی کیوں تحیل کی گئی ہے؟

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو پی ایم ڈی سی میں حالیہ تبدیلیاں آئی ہیں اس سے متعلق یہ پریس کانفرنس ہے،بہت سی غلط معلومات دی جا رہی ہیں ، معلومات کی درستگی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1962 میں پی ایم ڈی سی وجود میں آئی،پوری دینا میں میڈیکل میں بہت ترقی ہوئی لہذا یہاں بھی اسکو تبدیل کرنا ضروری تھا، ہم نے 2019 کا آرڈیننس متعارف کرایا ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ یہ آرڈیننس ہمیں میڈیکل کی لائسنسنگ کو بہتر بنانے میں مددگار ہوگا۔ پہلے چند ایک گورنمنٹ میڈیکل کالجز تھے ،پہلے پرائیویٹ میڈیکل کالجز نہیں تھے آج 150 کے قریب میڈیکل کالجز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام میڈیکل کالجز کی ٹریننگ سے متعلق بہت سی باتیں پائی جاتی ہیں،کچھ کالجز تو کافی بہتر ہیں کچھ میں بہت کمیاں ہیں، پی ایم ڈی سی سے متعلق بہت سی شکایات بھی موصول ہوئیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرپشن کی شکایات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو رجسٹریشن کے لیے کافی انتظار کرنا پڑتا تھا۔موجودہ وقت کے تقاضوں کی ضرورت کے تحت ہمیں یہ پاکستان میڈیکل کمیشن بنانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کے تین حصے ہیں۔پہلامیڈیکل کمیشن دوسرا نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکنامک بورڈ اور تیسرا نیشنل میڈیکل اتھارٹی ہے۔ پالیسی میکنگ کی جا ئےگی جو نیشنل میڈیکل اتھارٹی کرے گی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈینٹل اکنامک بورڈ میڈیکل ایجوکیشن کے سٹینڈرڈ طے کریگی۔میڈیکل کمیشن اتھارٹی ان تمام پالیسیز کو لاگو کرائے گئی۔اسکو ایچ ای سی سے لنک کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے امتحان کا نیا سسٹم متعاف کرایا ہے۔جسے نیشنل لائسنسنگ اگزامینشن کا نام دیا گیا ہے،جو بھی ڈاکٹر ہوں ہمیں انکے بارے میں یقین ہو کہ یہ اس قابل ہیں کہ ان سے علاج کرایا جائے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت نے کہا کہ امتحان سال میں دو بار ہو گا۔ایک انٹرینس امتحان ہو گا۔تو دوسرا لاسنسنگ امتحان ہو گا۔ یہ  امتحان مارچ 2020 کے بعد متعارف کرایا جائے گا

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا اگر ہم فوری طور پر یہ آرڈیننس نہ لاتے تو بچوں کے ایڈمیشن نہ ہو پاتے یا ایک سال ضائع ہو جاتا،ہم اسی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں بل کے طور پر لا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ  پی ایم ڈی سی کے دفتر کو سیل کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ ڈاکٹرز کے ریکارڈ وہاں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تحلیل سے متعلق جاری آرڈیننس کی تفصیلات

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ آرٹیکل 49 کے تحت پی ایم ڈی سی تحلیل کی گئی تھی بہت کم عرصے کیلئے تا کہ ریکارڈ محفوظ رہے۔

انہوں نے کہا  سات رکنی ممبر ہونگے پاکستان میڈیکل کمیشن کے اور وہ بھرتیاں کریں گے،موجودہ ملازمین کو چھ ماہ کی اضافی تنخواہ دے کے انہیں برطرف کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ایک سے چار درجے کے ملازمین کو نئے کمیشن میں ترجیحی بنیادوں پہ نوکریاں دی جائیں گی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ میڈیا میں آ رہا ہے کہ نجی میڈیکل کالج کو فائدہ دینے کیلئے یہ سب کیا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کیونکہ ساری دنیا میں نجی کالجز اپنی فیس کا تعین خود ہی کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں