کرتارپور راہداری:پاک بھارت معاہدے پر دستخط ہوگئے



لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں جس کا افتتاح 9 نومبر کو وزیراعظم عمران خان کریں گے اور جس کے ذریعے سکھ یاتری براہ راست دربار صاحب گرودوارہ جا سکیں گے۔

دستخط کیے جانے کی تقریب آج کرتارپور راہداری زیرولائن پر ہوئی۔ پاکستان کی جانب سے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل دستخط کیے۔

بھارت کی طرف سے وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایس سی ایل داس نے دستخط  کیے۔

سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں پاکستان بھارت کو پیشگی آگاہ کرے گا جس صورت میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی۔

کرتارپورراہداری پر سکھ یاتریوں کی آمد اور واپسی کے اوقات، داخلہ فیس سمیت دیگر معاملات کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ بھی سکھوں کے پہلے جتھے کیساتھ پاکستان تشریف لائیں گے۔

ڈیرہ بابا نانک راہداری کے حوالے سے پہلی بار 1998 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مشاورت کی گئی تھی اور اب 21 برس بعد 9 نومبر کو کھولے جانے کا امکان ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کے کام کا افتتاح کیا تھا جو 90 فیصد سے زیادہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

کرتار پورراہداری منصوبہ

گوردوارہ دربار صاحب بین الاقوامی سرحد زیرو پوائنٹ سے ساڑھے 4 کلومیٹر کے فیصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔

مذکورہ منصوبہ 823 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور تین سو تیس ایکڑ رقبے پر یاتریوں کے قیام کیلئے کمپلیکس بنایا گیا ہے۔ تیرہ اعشاریہ پانچ ایکڑ رقبے پر بارڈر ٹرمینل امیگریشن کی عمارت بنائی گئی ہے۔

منصوبے میں 6.8 کلومیٹر سڑکیں، دریائے راوی پر 800 میٹر پل اور دریائے راوی پر 2.8 کلومیٹر پر سیلاب سے بچاؤ کیلئے بند بنائے گئے ہیں۔

پاکستان دوسرے مرحلے میں بڈھی راوی کریک زیرو پوائنٹ پر 262 میٹر پل بھی تعمیر کریے گا۔ گوردوارہ کے گرد ایک لاکھ 52 ہزار مربع فٹ بارہ دری بھی تعمیر کی گئی۔

بارہ دری میں درشن ڈیوڑی، دیوان استھان، میوزیم، لائبریری اور 500 یاتریوں کیلئے 20 رہائشی احاطے شامل ہیں۔ بابا گرونانک سے منسوب آم کے درخت، کھوئی صاحب سمیت تمام اشیاء کو محفوظ کر دیا گیا۔

گردوارے میں 28 ہزار 190 مربع فٹ لنگر خانہ 2 ہزار لوگوں کو بیک وقت خدمات پیش کرے گا۔

کرتار پور کی اہمیت

پاکستان کے ضلع ناروال کی تحصیل شکر گڑھ میں کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

یہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں