پورے بنی گالا کے لیے ایک ہی قانون ہے، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس نے کہا ہے کہ جو سلوک بنی گالا کے دیگر مکینوں کے ساتھ ہوگا وہی عمران خان کے ساتھ بھی ہوگا۔ اربوں روپے کی گیس ہم نے روٹیاں پکانے میں ضائع کردی ہے۔

منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شور مچا ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا این او سی درست نہیں ہے ؟

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے تین دستاویزات عالت کو فراہم کی تھیں۔ ہم نے کوئی جھوٹ بولا اور نہ ہی جعلسازی کی ہے۔ ہم حکومت کی جعلسازی کو ثابت کریں گے۔

بابر اعوان نے بنی گالا میں عمران خان کے مکان کے کاغذات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ یونین کونسل بارہ کہو کے سیکرٹری نے 2003 میں این او سی دیا تھا۔ یوسی چیئرمین کا خط 1987- 1991 کے دوران کا ہے۔ عمران خان نے بنی گالا کی زمین چیئرمین کے دور کے بعد خریدی تھی۔ پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت سیاسی مخالفت پر میڈیا ٹرائل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری یونین کونسل کے موجودہ اور پرانے دستخطوں میں فرق ہے۔ سیکرٹری یونین کونسل محمد عمر کئی سال معطل رہا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے بابر اعوان کو مخاطب کیا کہ آپ تو جذباتی ہورہے ہیں۔ خود کو ریگولر کروالیں تو بات ہی ختم ہوجائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پہلے ہی کہا تھا کہ 20 لاکھ روپے ادا کروادیں۔ پورے بنی گالا کے لیے ایک ہی قانون ہوگا۔ عمران خان کے گھر کا نقشہ منظور شدہ نہیں ہے۔ جو سلوک دیگر مکینوں کے ساتھ ہوگا وہی عمران خان کے ساتھ بھی ہوگا۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جو رقم بھی سرکاری طور پر بنے گی وہ جمع کروادیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دس لاکھ افراد کو گیس کنکشنز دینے ہیں۔ گیس موجود ہے لیکن میٹرز نہیں لگ رہے ہیں۔ ہم نے پالیسی کے مطابق کنکشنز دینے کا کہا ہے۔

چیف جسٹس نے وزیرمملکت طارق فضل چوہدری سے مکالمہ کیا کہ آپ کہہ دیں کے حلقے سے انتخاب نہیں لڑیں گے تو آپ کے اعلان کے بعد علاقے میں گیس کے کنکشن دے دیں گے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میں جن حلقوں سے نہیں لڑ رہا ہوں وہاں گیس کے کنکشن دے دیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ ہمیں چکر دے رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ملک میں گیس کی کتنی کمی ہے ؟

وزیرمملکت طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ملک میں گیس کی کمی ہے لیکن ہم ایل این جی برآمد کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا میں گیس کھانے پکانے میں استعمال نہیں ہوتی ہے۔ اربوں روپے کی گیس ہم نے روٹیاں پکانے میں ضائع کردی ہیں۔ جب تک آبادی قانون کے دائرے میں نہیں آتی کنکشنزنہیں ملیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔

بارہ کہو کے سابق یوسی سیکریٹری نے گزشتہ ماہ سماعت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بنی گالا میں گھر کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا تھا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے خط تحریر کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے لیا تھا۔ عمران خان نے اپنے خط میں کہا تھا کہ بنی گالہ میں لینڈ مافیا سرگرم ہے جو غیر قانونی تعمیرات کررہی ہے جس کے خلاف سی ڈی اے سمیت کوئی بھی متعلقہ ادارہ کارروائی نہیں کررہا ہے۔


متعلقہ خبریں