کراچی پولیس کے مبینہ تشدد سے نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ورثا کا احتجاج


کراچی:  کراچی پولیس کے مبینہ تشدد سے اسٹیل ٹاؤن کے رہائشی نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ورثا نے احتجاج کیا۔ ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ نوجوان عبدالقادر تھانے میں پولیس تشدد سے ہلاک ہوگیا۔

ورثا کے مطابق عبدالقادر کام سے گھر آرہا تھا کہ پولیس نے اسے روکا، جس پر پولیس سے اس کی منہ ماری ہوئی۔ ورثا کا کہنا ہے کہ پولیس عبدالقادر گرفتار کر کے تھانے لے گئی جہاں اسے ظالمانہ تشدد کر کے قتل کر دیا گیا۔

ورثا نے الزام لگایا کہ پولیس لاش جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوگئی۔  ورثا نے جناح اسپتال میں پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ جناح اسپتال پہنچ گئے، ورثا سے ملاقات کی اور انہیں انصاف دلانےکی یقین دہانی کرادی۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اسپتال میں موجود ڈیوٹی ڈاکٹر پوسٹ مارٹم کرنے کے بجائے آرام سے سگریٹ نوشی کر رہا تھا۔ ایم ایل او سگریٹ پیتے ہوئے پوسٹم مارٹم سے انکار کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ میں بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار

انہوں نے کہا کہ عبدالقادر پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، پہلے بھی پولیس کی حراست میں کئی بےگناہ قتل ہوچکے ہیںِ۔
ان کا کہنا تھا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف آئی جی سندھ نوٹس لیکر کارروائی کریں۔ ورثا کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مکمل انصاف دلوائیں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پولیس افسران سے ان کی بات ہوئی ہے، نوجوان پر تشدد کے واضح نشانات ہیں۔ اس نوجوان کا کوئی کرنمل ریکارڈ بھی نہیں تھا۔ پولیس کو کوئی حق نہیں وہ کسی پر اس طرح تشدد کرکے ہلاک کرے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی غریب کا بیٹا ضائع نہیں ہونے دیں گے، ہم ورثا کے ساتھ ہیں اور ان کی قانونی معاونت بھی کرینگے۔ ہم تھانوں کو مقتل گاہ نہیں بننے دیں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ واقعے کا جو بھی ذمہ دار ہوگا کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ جہاں جہاں ظلم ہوتا ہے وہاں پہنچنے کی کوشش کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔


متعلقہ خبریں