’پولیس کو کھلی چھوٹ کسی صورت نہیں دی جانی چاہیے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پولیس سمیت کسی بھی ادارے کو کھلی چھوٹ نہیں دی جانے چاہیے کیونکہ اس سے جواب دینے کا خوف ختم ہوجاتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر)امجدشعیب نے کہا کہ رائج نظام میں کمزور آدمی کو انصاف ملنا مشکل ہے کیونکہ طاقتور آدمی سب پر غالب آجاتا ہے۔ کبھی صلح صفائی اور کبھی دھمکیوں سے کیس کی نوعیت ہی بدل جاتی ہے۔

سینیئر تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی، سب کا احتساب ضروری ہے لیکن اس وقت ملک میں جو حالات ہیں اس میں کسی ایک ادارے میں نہیں بلکہ پورے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ یہ نظام بہت پیچیدہ ہے اور اس میں طاقتور ہمیشہ اپنے لیے گنجائش نکال لیتے ہیں۔ ایک وقت میں ان اداروں کو اختیارات دینا ضروری تھا اب اس حوالے سے نظرثانی ہونی چاہیے۔

تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ اصلاحات کی کوشش ہوئی ہے لیکن ہر بار ناکامی ہوئی ہے لیکن نظام میں اصلاحات کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال میں انصاف نہیں ہوا ہے اور ایسا زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔

مولانا فضل الرحمان کے رویے میں لچک سے متعلق امجد شعیب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کی اجازت دینے سے بات چیت کے آغاز کے لیے اچھا ماحول بن گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر وہ اچھے طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرا لیں تو یہ ملک کے لیے اچھا ہوگا۔

مشرف زیدی نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے تاریخ کو دیکھا جائے تو ابھی کسی بات پراعتبار نہیں کیا جاسکتا۔

عامر ضیاء نے کہا کہ لچک آنا خوش آئند ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے رویے میں تضاد بھی موجود ہے۔ حکومت کی کوشش کی ہے کہ مارچ سے پہلے سیاسی ماحول میں کشیدگی کم کرے۔

ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ جب تک کوئی عملی چیز نہیں ہوتی ہمیں حتمی تاثر نہیں بنانا چاہیے، اطلاعات ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔

رضا رومی نے کہا کہ رابطوں میں تیزی سے ماحول میں بہتری آئی ہے۔ بات چیت کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ کوئی راستہ نکالا جائے کہ تشدد کے بغیر بات بن جائے۔


متعلقہ خبریں