کراچی: آوارہ کتوں کے کاٹنے میں کمی نہیں آئی، حکومتی دعوے دکھاوا ثابت

کراچی: آوارہ کتوں کے کاٹنے میں کمی نہیں آئی، حکومتی دعوے دکھاوا ثابت

کراچی: شہر قائد میں سگ گزیدگی کے واقعات میں کمی نہیں آسکی ہے۔ اس ضمن میں صوبائی اور شہری حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے دعوے اور وعدے دونوں فی الوقت تک دکھا وا ہی ثابت ہوئے ہیں۔

کراچی: آوارہ کتے نے پولیس اہلکار سمیت سات افراد کو کاٹ کر زخمی کردیا

ہم نیوز کے مطابق عزیزآباد کی رہائشی سات سالہ بچی ثوبیہ کو گزشتہ روز آوارہ کتے نے کاٹ لیا جس کے بعد سے اس کے غریب والدین اپنی معصوم و کمسن بچی کو لے کر در در کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں کیونکہ کسی سرکاری اسپتال میں ریبیز کا انجکشن دستیاب نہیں ہے۔

متاثرہ بچی کے والد کی اتنی مالی سکت نہیں ہے کہ وہ اپنی بچی کو ذاتی طور پر نجی میڈیکل اسٹور یا اسپتال سے ریبیز کا انجکشن خرید کر لگوا سکے۔

ہم نیوز کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران جو ریبیز کے انجکشن کے حوالے سے خاصے اہمیت کے حامل گردانے جاتے ہیں، اس میں بچی کو لازمی ویکسین نہیں دی جا سکی ہے۔

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ عباسی شہید اسپتال اور سندھ گورنمنٹ کے ڈاکٹروں نے معصوم ثوبیہ کو درکار انجکشن فراہم کرنے سے منع کردیا ہے۔

” جانورں کی ویکسین کروا کے ’ریبیز‘ سے بچا جا سکتا ہے”

کراچی میں گزشتہ دنوں بھی ایک آوارہ کتے نے صرف ایف سی ایریا میں پولیس کے سب انسپکٹر سمیت دو درجن افراد کو کاٹ کر زخمی کردیا تھا جس کے بعد زخمیوں کو ذاتی طور پر ویکسین خرید کر انجکشن لگوانے پڑے تھے۔

زخمی جب اسپتال پہنچے تھے تو اسپتال میں ڈاکٹروں نے سرکاری طور پر ویکسین کی فراہمی سے انکار کردیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں نے اس کتیا کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جو اتنے زیادہ افراد کو کاٹنے کو سبب بنی تھی۔

سندھ میں تسلسل کے ساتھ کتوں کے کاٹنے کے واقعات وقوع پذیر ہورہے ہیں اور حکومتی دعوے صدا بہ صحرا ثابت ہورہے ہیں۔


متعلقہ خبریں