‘پرویزخٹک اور عمران خان کی صلح کیلئے کمیٹی بنائی جائے’



اسلام آباد: پاکستان کے معروف صحافی سلیم صافی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری وزیردفاع پرویزخٹک کو وزیراعظم ہاوس میں گھسنے نہیں دیتے۔

ہم نیوز کے پروگرام’ بڑی بات’ میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ بات کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا پرویزخٹک کو اپنے خلاف چلنے والی نیب کی انکوائریوں پر یقین ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

سلیم صافی نے حکومت کی جانب سے جمیعت علمائے اسلام کے ساتھ مذاکرات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے بارے میں کہا کہ اس میں شامل لوگ مولانا کے ساتھ معاملات طے نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا مجھے نہیں لگتا کہ یہ حکومتی کمیٹی مذاکرات کر سکتی ہے کیوں کہ ان کے پاس اختیار ہی نہیں ہے، دوسری بات یہ کہ مولانا کے بہت سارے مسائل حکومت نہیں ریاست کے بارے میں ہیں۔

سلیم صافی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو تھوڑی سی لچک دکھانی چاہیے اور حکومت کو بھی چاہیے کہ ان سے بات کرے کیوں کہ اسلام آباد میں اس قسم کے لوگوں کی موجودگی سے پاکستان کا تشخص خراب ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا اسلام آباد آ بھی گئے تو حکومت کو طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، مذاکرات ہونے چاہیں۔

سلیم صافی نے کہا انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو خلوت میں مشورہ دیا تھا کہ اسلام آباد آ کر اس حکومت مظلوم نہ بنائیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کو پانچ سال پورے کرنے دیں تاکہ لوگوں کو ان کی قابلیت کا پتا چل سکے۔

میزبان عادل شاہ زیب نے سوال کیا کہ اگر مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک میں دھرنا دے دیا تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا کیا کردار ہوگا؟

سلیم صافی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے علاوہ اپنی اتحادی جماعتوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس دھرنے کا براہ راست فائدہ اور نقصان بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ہوگا۔

معروف صحافی نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگئے تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی سیاسی موت ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا صاحب ناکام ہوگئے تو اس کی قیمت بھی اتحادی جماعتوں کو ادا کرنی پڑے گی۔


متعلقہ خبریں