سانحہ ساہیوال: ریاست کا مدعی بننے کا فیصلہ

تنقید سے گھبراؤں گا نہ نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، وزیراعظم

فائل فوٹو


اسلام آباد: ‏وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے خصوصی عدالت کے فیصلے پر پنجاب حکومت کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ اگر مقتولین کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست اس مقدمے کی مدعیت کرے گی، ‏بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معصوم بچوں کو انصاف دینے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ مذکور کیس کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کی جائیں۔

سانحہ ساہیوال کے حوالے سے وزرات داخلہ نے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط بھی ارسال کر دیا ہے۔

خط کے متن میں درج ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا اور گواہوں میں سے کسی نے شہادت نہیں دی جو کہ ایک قابل افسوس مثال ہے۔

چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے گئے خط کے مندرجات درجہ ذیل ہیں

1 ۔ وزیر اعظم نے ساہیوال قتل و غارت گری میں ملوث چھ پولیس اہلکاروں کی بریت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

2 ۔ استغاثہ ملزم کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ گواہوں میں سے کسی نے بھی واقعہ کی موجودگی کی شہادت نہیں دی۔ اس سے ایک بہت ہی قابل افسوس مثال ملتی ہے جہاں انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنہ ہوتا ہے۔

3 ۔ مذکورہ بالا کے پیش نظر، وزیر اعظم نے فوری طور پر درج ذیل اقدامات کرنے کی خواہش کی ہے:

ا ۔ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو حقیقی گواہوں کے ذریعہ اپنا مقدمہ قائم کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مظلموں کو انصاف دلائیں-

ب ۔ تحقیقات اور استغاثہ کی خامیوں کی تحقیقات اور ان کی نشاندہی کے لئے ایک اعلی سطح کی کمیٹی کا تقرر کریں۔

کمیٹی کو ریاست کے مختلف حصوں میں موجود غلطیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرنے والوں کی بھی شناخت کرنی چاہئے جن کے اقدامات غیر فعال ہونے سے مشتبہ افراد کو فائدہ ہوا۔

اس طرح کی خامیوں کو دور کرنے اور ساہیوال کی حکمت عملی سے متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کرنے کے لئے خصوصی تجاویز پیش کی جائیں۔

4۔ تعمیل کی ایک رپورٹ اس وزارت اور وزیر اعظم آفس کو 03 دن کے اندر پیش کی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ساہیوال کیس میں تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

مذکورہ کیس میں صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز کو نامزد کیا گیا تھا اور تقریبا 10 ماہ تک کیس عدالت میں چلا۔

سانحہ ساہیوال

یاد رہے کہ پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 19 جنوری کو ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے تھے۔

کار کے ڈارئیور ذیشان کے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا  لیکن ساتھ ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا۔


متعلقہ خبریں