آزادی مارچ میں شرکت کے لئے عوامی نیشنل پارٹی کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟


پشاور: جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ میں شرکت کے لئے عوامی نیشنل پارٹی نے اپنا لائحہ عمل جاری کردیا ہے جو  اے این پی کے تھینک ٹینک اجلاس میں آج فائنل کیا گیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق اے این پی 31اکتوبر کو آزادی مارچ کا حصہ بنے گی،اے این پی قافلے کی قیادت اسفندیار ولی خان خود کریں گے۔ وہ رشکئی انٹرچینج سے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد روانہ ہونگے۔

پارٹی اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ تمام صوبائی یونٹس اپنے اپنے صوبوں کے حالات کے مطابق 31اکتوبرتک آزادی مارچ کا حصہ بنیں گے۔

اے این پی نے امید ظاہر کی ہے کہ تمام راستوں سے رکاوٹیں ہٹا کر سیاسی کارکنان کو مارچ کی اجازت دی جائیگی، اے این پی کو ملک میں جاری مہنگائی،بیروزگاری اور  معاشی صورتحال پر سخت تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیے:آزادی مارچ سے قبل وزیراعظم کا دورہ لاہور کا فیصلہ

عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے حوالے سے وزراء کے بیانات افسوسناک ہیں۔

اس موقع پر اسفندیارولی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایکشن این ایڈ سول پاور آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا بدنیتی ہے،سلیکٹڈ کی کوشش ہے کہ  اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ  بتایا جائے کہ کیوں این ایف سی ایوارڈ کا اجراء نہیں کیا جارہا ہے؟اے این پی کے نزدیک کشمیر میں دہشتگردی ہورہی ہے،پورے صوبے اور بلخصوص ملاکنڈ ڈویژن کو دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آزادی مارچ کب کہاں سے نکلے گا؟ پنجاب پولیس کیسے نمٹے گی؟

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ  ملک میں یکطرفہ احتساب کا عمل جاری ہے،شریف اور زرداری خاندان کو ٹارچر کیا جارہا ہے،

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں