شناختی کارڈ کی شرط سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں, اراکین خزانہ کمیٹی


اسلام آباد: خزانہ کمیٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

یہ بات انہوں نے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کی جانب سے خزانہ کمیٹی کو ٹیکس محاصل پر بریفننگ کے دوران کہی۔

شبر زیدی نے کہا کہ مالی سال 20-2019 کے پہلے تین ماہ میں 962.5 ارب روپے ٹیکس جمع کیا. پہلی سہہ ماہی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 131 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی سہہ ماہی کا ٹیکس ہدف 1,071 ارب روپے تھا۔ تین ماہ میں ٹیکس محاصل کا 90 فیصد ہدف پورا کر لیا۔

چیٗرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خزانہ کمیٹی کو بتایا کہ تین ماہ میں ٹیکس محاصل میں 16 فیصد بہتری آئی۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔ مالی سال کے چار ماہ گزر گئے، اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔

شبر زیدی نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کے بارے میں دو راستے ہی‍ں، شرط ختم کرنا یا کوئی درمیانی راستہ نکالنا۔ اشناختی کارڈ کے معاملے پر درمیانی راستہ نکالنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ  ڈائریکٹ ٹیکس محاصل میں 19 فیصد، سیلز ٹیکس میں 23 فیصد اضافہ  اور ایکسائز ڈیوٹی میں 19 فیصد اضافہ، جبکہ کسٹمز ڈیوٹی ریونیو میں 3 فیصد کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ 29 اور 30 اکتوبر کو ہر صورت  ہڑتال ہوگی ،پورے پاکستان میں تاجر کاروبار نہیں کرینگے‘

دریں اثناء آل پاکستان انجمن تاجران  نے شبر زیدی کی بریفنگ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چیرمین ایف بی آر کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔

اپنے ایک بیان میں آل پاکستان انجمن تاجران  کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ تاجروں کی ہڑتال 29 اور 30 اکتوبر کو ہر حال میں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ چیرمین  اور ممبر پالیسی ایف بی آر جب ہم سے میٹنگ کرتے ہیں تو کہتے ہیں فسکڈ ٹیکس سکیم ممکن ہی نہیں ہے۔

اجمل بلوچ کے مطابقیکم جولائی سے مسلسل یہ جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ فکسڈ ٹیکس سکیم لا رہے ہیں۔ایف بی آر تاجروں کے ساتھ مذاق بند کرے، ایف بی آر کے رویے کی وجہ سے کاروبار کا پہیہ رک چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ہٹ دھرمی ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھا کر چھوڑے گی۔ شناختی کارڈ کی شرط کو سامنے رکھ کر جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ تاجر ٹیکس نہیں دینا چاہتے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ ملک کا معیشت دان یہی رونا رو رہا ہے کہ معیشت سکڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب باہر دنیا کے تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے رہے ہیں اور ملک کے تاجروں سے بات کرنا گوارہ نہیں کرتے۔اگر ملک میں خوشحالی لانی ہے تو تاجر پر اعتماد کرنا ہو گا۔


متعلقہ خبریں