حکومتی و رہبر کمیٹیوں کے مذاکرات میں وقفہ: وزیراعظم کا استعفیٰ زیر غور نہیں آیا

حکومتی و رہبر کمیٹیوں کی بیٹھک بے نتیجہ ختم: کل پھر مذاکرات ہوں گے

اسلام آباد: حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے توقع ظاہر کی ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں خوشخبری ملے گی جب کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے بات چیت کو اچھی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد فیصلے کیے گئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق حکومتی اوررہبر کمیٹیوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے پہلے دور کے بعد شب ساڑھے دس بجے تک کا وقفہ دیا گیا ہے جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا۔

محمد علی درانی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیغام پہنچایا

مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام پر حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ رہبر کمیٹی سے گفتگواچھے ماحول میں ہوئی ہے اور امید ہے کہ خوشخبری ملے گی۔

رہبر کمیٹی کے کنوینر اور سابق وزیراعلیٰ کے پی اکرم خان درانی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ ہماری گفتگو اچھی رہی ہے اور متعدد فیصلے کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی سینیئر قیادت آئی اور اچھے انداز میں مذاکرات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فی الوقت یہاں موجود رہیں گے اور تقریباً ساڑھے دس بجے تک دوبارہ وہ آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مزید مشاورت کے لیے چلی گئی ہے۔

ہم نیوز کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ بات چیت کے دوران وزیراعظم عمران خان کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جو بات ہوئی وہ آزادی مارچ اور جلسے و جلوس سے متعلق ہوئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں اطراف سے مذاکرات کے دوران تجاویز کا تبادلہ ہوا اور ماحول اچھا تھا۔

حکومتی کمیٹی آئے تو وزیراعظم کا استعفیٰ لے کر آئے، مولانا فضل الرحمان

امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے آج ہی لاڑکانہ سے فون پر کنوینر رہبر کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ مذاکرات کو زیادہ طول نہ دیں کیونکہ ایسی صورت میں آزادی مارچ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

کنوینر رہبر کمیٹی اکرم خان درانی کو مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومتی کمیٹی جب مذاکرات کے لیے آئے تو اس کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈ رکھیں اور گفتگو کو اسی تک محدود رکھیں۔


متعلقہ خبریں