الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لے لیا

الیکشن نوٹیفکیشن منسوخ

لاہور: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آٹھ پارلیمنٹیریئنز کو طلب کرلیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کو 14 مارچ کو اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن میں طلب کیے جانے والے ارکان پارلیمنٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام، عظمیٰ زاہد بخاری، وزیرمملکت مریم اورنگزیب، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن، پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون، فاٹا سے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ مذکورہ اراکین ہارس ٹریڈنگ کے متعلق ثبوت ہمراہ لائیں۔

سینیٹ انتخابات کے بعد بیشتر سیاسی جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کے بعد انتخابی کمیشن نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ان کی جماعت کے اراکین نے رقم لے کر ووٹ دیے ہیں۔

کپتان نے الزام لگایا کہ ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں ہی پیپلزپارٹی نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی دونشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ فی ووٹ چار چار کروڑ روپے تک کی رقم دی گئی ہے۔

وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کسی پر الزام لگایا ہے۔ میں نے صرف حقیقت بیان کی ہے کہ جن کی نشستیں چھ تھیں انہوں نے 26 ووٹ لئے اور جن کی نشستیں تین تھیں انہوں نے بھی 44 ووٹ حاصل کیے۔

مریم اورنگزیب نے پنجاب سے تحریک انصاف کے کامیاب رکن چوہدری سرور کی کامیابی کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے منحرف اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پر الزام عائد کیا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہارس ٹریڈنگ کرکے سینیٹ انتخابات کو غیر شفاف بنایا ہے۔


متعلقہ خبریں