’نوازشریف کی ضمانت ڈھیل کا نتیجہ نہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت طبی بنیادوں پر ہوئی ہے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ نوازشریف کے معاملے پر نیب سے غفلت ہوئی جس پر آج وہ لوگ عدالت میں ڈرے ہوئے تھے۔ ان حالات میں اگر نوازشریف بیرون ملک گئے تو انہیں سیاسی طور پر نقصان ضرور ہوگا۔

ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف نے کہا کہ نوازشریف کو جب پہلے ضمانت ملی تو انہوں نے اپنا علاج نہیں کرایا۔ یہ وقت اسی کام کے لیے ملا تھا لیکن انہوں نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تھا۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے نرم رویے کے آثار نہیں ملے البتہ حکومتی رویے میں نرمی آگئی ہے۔ اس ملک نے چار دہائیوں تک ایک میت کا وزن اٹھایا، اب اس ملک اور حکومت میں ایک اور وزن اٹھانے کی طاقت نہیں ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ یہ فیصلہ حقائق اور میرٹ پر کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے یہ تجویز کیا تھا۔ نوازشریف تین بار وزیراعظم رہے انہیں اب بھی بڑی تعداد میں ووٹ ملے۔

سانحہ ساہیوال میں ریاست کے مدعی بننے سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ اس معاملے پر لگتا ہے کہ ڈیل اور ڈھیل ہوئی ہے۔ عدالت کو فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر دینا ہوتا ہے اور وہ انہی اداروں نے دینے ہوتے ہیں جن پر الزامات ہیں۔

افتخار احمد نے کہا کہ ورثاء کی معافی کو کبھی عدالتوں نے تسلیم کیا تو کبھی نہیں کیا۔ اس کیس سے متعلق بیانات خوف کی فضاء میں لیے گئے اس لیے ٹرائل شفاف نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:ضمانت کے باوجود نواز شریف رہا نہیں ہو سکیں گے

شاہدلطیف کا کہنا تھا کہ یہ انصاف نہیں ہوا اور یہی نظرآرہا ہے۔ اس معاملے پر ہر جگہ پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔

کامران یوسف نے کہا کہ یہ مقدمہ دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا جس میں ریاست پہلے ہی مدعی ہے، یہ معاملہ دبانے اور چھپانے کی کوشش ہے۔

ضیغم خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے مظلوم خاندان کو انصاف نہیں دلایا ہے، عدالت نے حقائق پر فیصلے دینے ہوتے ہیں اور وہ حقائق عدالت تک پہنچانا ان کی ہی ذمہ داری تھی۔


متعلقہ خبریں