کوئٹہ: چند گھنٹوں میں فائرنگ کا دوسرا واقعہ، سیکیورٹی اہلکار شہید

کوئٹہ: چند گھنٹوں میں فائرنگ کا دوسرا واقعہ، سیکیورٹی اہلکار شہید | urduhumnews.wpengine.com

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چند گھنٹوں کے وقفے سے ہوئی دوسری ٹارگٹڈ کارروائی میں ایک سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو گیا۔

ہم نیوز کے مطابق کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی۔

مقامی پولیس کے مطابق فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔

ہزار گنجی میں فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو نجی خیراتی ایمبولینس کے ذریعے بولان میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہدف بننے والے اہلکار ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے پھل فروشوں کی حفاظت پر تعینات تھے۔ یہ پھل فروش ہزار گنجی سے ہزارہ ٹاؤن جا رہے تھے۔

طبی مرکز کی انتظامیہ کے مطابق واقعہ کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

کوئٹہ پولیس نے تاحال دہشت گردی کی کارروائی کا نشانہ بننے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔

گزشتہ واقعات کے برعکس بدھ کو پولیس اہلکاروں پر ہوئے حملے کی ذمہ داری بھی کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

صوبائی وزیرداخلہ میرسرفراز بگٹی نے پولیس کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پشت پر وار کرنے والے بزدل دہشت گرد جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

قندھاری بازار میں حملے کا نشانہ بننے والے ٹریفک سارجنٹ کا موٹر سائیکل - فوٹو ہم نیوز
قندھاری بازار میں حملے کا نشانہ بننے والے ٹریفک سارجنٹ کا موٹر سائیکل – فوٹو ہم نیوز

گزشتہ روز بھی نامعلوم افراد نے ٹارگٹڈ کارروائی کے دوران ٹریفک سارجنٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ محمد حفیظ نامی سارجنٹ قندھاری بازار واقعہ میں موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پولیس اور دیگر اداروں سے وابستہ ان اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو فیلڈ میں فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

28 فروری کو فرنٹئیر کانسٹیبلری کے چار اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسی عرصے میں پولیس کے ڈی ایس پی پر بھی فائرنگ کی گئی جس میں گن مین جاں بحق ہو گئے تھے۔

رواں برس سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں ملوث ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی سامنے آتی رہی ہیں۔ اس کے باوجود حملوں کے پس پردہ عناصر کے خلاف موثر کارروائی نہیں ہو سکی۔


متعلقہ خبریں