انڈے پلاسٹک کے نہیں تھے!

انڈے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ

کراچی: شہر قائد میں پلاسٹک کےانڈوں کی فروخت کا معاملہ نے نیا موڑ لے لیا ہے، لیب رپورٹ میں پکڑے گئے انڈوں کو درست قرار دے دیا گیا ہے۔

مقدمہ میں نامزد اور ضمانت پر موجود دکاندار جمیل احمد کی دکان کی سیل بھی کھول دی گئی ہے، سندھ فوڈ اتھارٹی نے دکان کو 20 اکتوبر کو سیل کیا تھا۔

خیال رہے کہ دکان کو 6 روزبعد ڈی سیل کیا گیا ہے۔

دکان پر پلاسٹک کے انڈے فروخت کیے جانے کی شکایت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نواب وسان کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) نوید احمد وسان نےدرج کرائی تھی۔

سرکاری اثرورسوخ استعمال ہونے کی وجہ سے ہی اس معاملہ کو حل کرنے میں پھرتی دکھائی گئی۔

لیب رپورٹ میں انڈوں کو درست قرار دیے جانے کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی کےمحکمہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھ گیا ہے، فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشن بضد تھیں کہ انڈیں پلاسٹک کے ہی ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شہری کی نشاندہی پر درخشاں پولیس اور سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے جنرل اسٹور پر چھاپہ مار کر مبینہ نقلی انڈوں کو قبضے میں لیا تھا۔

اس ضمن میں دکاندار سمیت چار افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔ ۔پولیس نے  نقلی انڈوں سے بھرا ایک ٹرک بھی قبضے میں لے لیا تھا جب کہ عدالت نے دکاندار کی  ضمانت بھی منظور کرلی تھی۔

کراچی کے ایک شہری کی شکایت پر سندھ فوڈ اتھارٹی نے ڈیفنس  خیابان سحر فیز 6 میں  ایک دکان میں کارروائی کی اور  درجنوں  نقلی انڈے برآمد کر لیے تھے۔

سندھ فوڈ اتھارٹی حکام   نے بتایا تھا کہ  مصنوعی انڈے صحت کے لیے مضر  ہیں ،نمونے  ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیئے  ہیں۔ حکام نے بتایا کہ  نقلی انڈا دکھنے میں چمکدار جبکہ اصلی  کھردرا ہوتا ہے۔ نقلی انڈے کی زردی باآسانی مکس ہوجاتی ہے جبکہ اصلی انڈے کی زردی اچھی طرح پھینٹنے پر مکس ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں