نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نیا نوٹس جاری، وکیل دستبردار


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا ایک اور نوٹس جاری کردیا ہے۔

چند روز قبل ایک ماہ کی سزائے قید بھگت کر آنے والے ن لیگی رہنما کے وکیل نے بھی ان کا کیس لڑنے سے معذرت کر لی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ نے ان کی وکالت سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی دوبارہ عدلیہ مخالف تقریر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ یہ دوسرا واقعہ کیسے ہوگیا؟ کیا ہم بے غیرت ہیں؟

نہال ہاشمی نے مؤقف اختیار کیا کہ سر ایسا نہیں ہے میں ندامت کا اظہار کرتا ہوں۔ میں شدید تناؤ کا شکار ہوں۔ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ میں بابا رحمتے کو نہیں جانتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کوکتنی شرمندگی ہورہی ہے۔ آپ کی ویڈیو عدالت میں دوبارہ چلاتے ہیں۔ چیف جسٹس بننے کے بعد غصہ چھوڑ دیا تھا لیکن دو ماہ سے گالیاں کھا کراب دوبارہ غصہ آنا شروع ہوگیا ہے۔

نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ بطور وائس چیئرمین پاکستان بار درخواست کرتا ہوں کہ یہ ویڈیو نہ چلائیں۔

نہال ہاشمی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ میرے الفاظ نہیں تھے۔ جو میں نے کہا وہ جیل میں قیدی کہہ رہے تھے۔ میں نےساری زندگی اونچی آواز میں بات نہیں کی ہے۔ ٹریفک جام میں وکلا مل گئے تھے جن سے میں نے کہا کہ لوگ جیل میں گالیاں دیتے ہیں۔ میں نے جو سنا وہ دھرا دیا تھا۔

چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو مخاطب کیا کہ آپ کو کالے کوٹ میں دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ کیوں نہ آپ کی وکالت کا لائسنس ہی معطل کردیں۔ عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

نہال ہاشمی نے 28 مئی 2017 کو عدلیہ مخالف تقریر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ ن لیگی رہنما کوسپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور پانچ سال کیلئے نا اہلی کی سزا سنائی تھی۔

نہال ہاشمی اپنی سزا پوری کرنے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا ہوئے تو ایک بار پھرعدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے بعد عدالت عظمی نے انہیں دوبارہ طلب کرلیا تھا۔


متعلقہ خبریں