پاکستان میڈیکل کمیشن پر ڈاکٹرز نے سوالات اٹھا دیے


کراچی: حکومت کی جانب سے بنائے گئے پاکستان میڈیکل کمیشن کو نہ مانتے ہوئے ڈاکٹرز نے کئی سوالات اٹھا دیے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے ڈاؤ میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے اپنے قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے میڈیکل کی تعلیم کا معیار گر رہا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر مسائل بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم ہماری بنیادی ضرورت ہیں اور اسے تجارت بننے سے روکنا ہو گا اور یہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہو گا۔ بلڈرز اس وقت یونیورسٹیاں چلا رہے ہیں جو صرف پیسے کما رہے ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی معیار تباہ ہو گیا ہے اور ڈگریاں فروخت کی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019 ہم پر مسلط کیا جا رہا ہے اور اس کی رہنمائی پڑوسی ملک سے لی جا رہی ہیں۔ پی ایم ڈی سی میں کرپشن والے معاملات موجود تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اسے بند کر کے ملازمین کو فارغ کر دیا جائے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن بنا کر تباہی لائی گئی ہے اور اس کی بہت ساری چیزیں سمجھ سے باہر ہیں۔ معلوم نہیں ایسی کیا جلدی تھی کہ صدر مملکت نے اتوار کے روز آرڈیننس جاری کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے تو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ معیاری ڈاکٹر بنانا ہے یا زیادہ ڈاکٹرز بنانے ہیں ؟ جو بچہ انٹر میں سی اور ڈی گریڈ آ رہا ہے وہ سیلف فنانس کے تحت میڈیکل کی نشست خرید لیتے ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی معیار انتہائی خراب ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ یہ جمہوری حکومت ہے اور پارلیمانی نظام ہے اگر نئے آرڈیننس کو لانے سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے بات کرنی چاہیے تھی لیکن اگر ہم سے بات نہیں کرنی تھی تو نہ کرتے کم از کم بل کو اسمبلی میں لے کر جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام روزگار دینا ہوتا ہے لیکن یہاں تو حکومت روزگار ختم کر رہی ہے اور 250 افراد کو فارغ کر دیا ہے جو اب سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ اگر حکومت ڈاکٹرز کو پریشان کرے گی اور ان کے تنخواہیں درست  نہیں ہوں گی تو وہ احتجاج ہی کریں گے حالانکہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسا نہ ہو کیونکہ اس سے مریضوں کو بہت پریشانی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں پی ایم سی کے ذریعے عالمی معیار کے ڈاکٹرز تیار کریں گے، وفاقی مشیر صحت

انہوں نے کہا کہ حکومت کے نئے آرڈیننس پر ڈاکٹرز بہت پریشان ہیں اور اس کے خلاف مہم بھی چلائیں گے جس کے لیے ہم سیاسی رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

اسسٹنٹ پروفیسر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر نگہت شاہ نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی معیار کے مطابق چلنا ہو گا اور میڈکل تعلیم کے سسٹم میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی وجہ سے میڈیکل کا تعلیمی معیار بہت بہتر تھا کچھ خرابیاں موجود تھیں لیکن اسے بہتر کرنے کی ضرورت تھی۔

میزبان عامر ضیا نے کہا کہ حکومت کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ اسٹیک ہولڈرز یا ڈاکٹرز پاکستان میڈیکل کمیشن کو قبول نہیں کر رہے اور پی ایم ڈی سی پر ہی بضد ہیں۔ اب یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ کس طرح اس کو لے کر آگے چلتی ہے۔


متعلقہ خبریں