وزیراعظم نے بابا گرونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا



لاہور : وزیراعظم عمران خان نے ننکانہ صاحب میں بابا گرونانک یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور گورنرپنجاب چوہدری سرور بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

اس ضمن میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان آج سکھ برادری سے ایک اور وعدے کی تکمیل کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کی صورت میں بین المذاہب ہم آہنگی کا جو بیج انہوں نے بویا ہے وہ مختلف مذاہب کے ماننےوالوں میں ہم آہنگی اور رواداری کا سایہ دار شجر بنے گا۔

گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی یونیورسٹی ہوگی جس میں پنجابی اور خالصہ زبانوں پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں جدیدترین سہولیات فراہم کی جائیں گی اوراسے بین المذاہب ہم آہنگی، ثقافت کے فروغ اور پیشہ وارانہ تربیت کاایک بہترین نمونہ بنایاجائے گا۔

یونیورسٹی ملک میں سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بیرون ملک مقیم سکھ برادری کے لئے کمیونٹی سنٹر کے طورپرکام کرے گی۔

یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ سال 28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کے کام کا افتتاح کیا تھا جو 90 فیصد سے زیادہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سکھ یاتریوں کا پہلا گروہ 9 نومبر کو کرتارپور آئے گا اور انہیں ویزے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

کرتار پورراہداری منصوبہ

گوردوارہ دربار صاحب بین الاقوامی سرحد زیرو پوائنٹ سے ساڑھے 4 کلومیٹر کے فیصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔

مذکورہ منصوبہ 823 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور تین سو تیس ایکڑ رقبے پر یاتریوں کے قیام کیلئے کمپلیکس بنایا گیا ہے۔ تیرہ اعشاریہ پانچ ایکڑ رقبے پر بارڈر ٹرمینل امیگریشن کی عمارت بنائی گئی ہے۔

منصوبے میں 6.8 کلومیٹر سڑکیں، دریائے راوی پر 800 میٹر پل اور دریائے راوی پر 2.8 کلومیٹر پر سیلاب سے بچاؤ کیلئے بند بنائے گئے ہیں۔

پاکستان دوسرے مرحلے میں بڈھی راوی کریک زیرو پوائنٹ پر 262 میٹر پل بھی تعمیر کریے گا۔ گوردوارہ کے گرد ایک لاکھ 52 ہزار مربع فٹ بارہ دری بھی تعمیر کی گئی۔

بارہ دری میں درشن ڈیوڑی، دیوان استھان، میوزیم، لائبریری اور 500 یاتریوں کیلئے 20 رہائشی احاطے شامل ہیں۔ بابا گرونانک سے منسوب آم کے درخت، کھوئی صاحب سمیت تمام اشیاء کو محفوظ کر دیا گیا۔

گردوارے میں 28 ہزار 190 مربع فٹ لنگر خانہ 2 ہزار لوگوں کو بیک وقت خدمات پیش کرے گا۔

کرتار پور کی اہمیت

پاکستان کے ضلع ناروال کی تحصیل شکر گڑھ میں کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

یہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں