سانحہ ساہیوال: ملزمان کی بریت چلینج

سانحہ ساہیوال: ملزمان کی بریت چلینج

فوٹو: فائل


لاہور: وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال کے ملزمان کی بریت عدالت میں چیلنج کر دی ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسکیوٹرعبدالصمد خان نے اپیل دائر کی جس میں ملزمان کی بریت پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

درخواستگزار نے موقف اپنایا ہے کہ سانحہ ساہیوال کی ناقص تفتیش کے باعث ملزمان بری ہوے اور گواہوں نے بھی اپنے بیان تبدیل کیے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قانون کے تحت گواہوں کے بیان تبدیل کرنےاور ناقص تفتیش پرذمہ داروں کیخلاف کاروائی کرتے ہوئے

ملزمان کی بریت کو کلعدم قراردیا جاے۔

خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو شک کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔ ملزمان میں صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز شامل تھے۔

عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگر مقتولین کا خاندان مدعی نہیں بنتا تو ریاست اس مقدمے کی مدعیت کرے گی، ‏بچوں کے سامنے ان کے والدین پر گولیاں برسانے کی ویڈیو پوری قوم نے دیکھی۔

وزیراعظم نے مذکورہ مقدمے کی پیروی میں استغاثہ کی کمزوری اور خامیوں کی تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔

سانحہ ساہیوال

پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 19 جنوری کو ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے تھے۔

کار کے ڈارئیور ذیشان کے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا  لیکن ساتھ ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا۔


متعلقہ خبریں