مرکزی انجمن تاجران کا 29،30اکتوبر کو ملک بھرمیں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان


کراچی:ملک بھرکے تاجروں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف 2روزہ ہڑتال کا اعلان کردیاہے ، انجمن تاجران کا کہناہے کہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی جاسکتی ہے۔

تاجروں  کا کہنا ہے کہ   چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی اور مشیر تجارت رزاق داود کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر کے ہمراہ دیگر مارکیٹوں کے صدور اور ذمہ داروں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کراچی  کی 600 مارکیٹوں  میں  29 اور 30 اکتوبر کو مکمل شٹر ڈاؤن کیا جائے گا۔

چھوٹے تاجروں نے گلہ کیا کہ جولائی میں بھی ہڑتال کی گئی لیکن حکومت نے توجہ نہیں دی، اب کی جانے والی ہڑتالوں پر ایکشن نہ ہوا تو غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی جاسکتی ہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران نے ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کا پیشگی اعلان یکم اکتوبر کو کردیا تھا حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ کرنے پر کراچی کے تاجروں نے مکمل شٹر ڈاون کا اعلان کردیا ہے۔

ادھر اسلام آباد میں انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہاہے کہ یکم جولائی سے ہم پریس کانفرنس اور ہڑتالوں میں لگے ہوئے ہیں،ایف بی آر اور حکومت اپنے وعدوں سے مکررہے ہیں ،سارے کا سارا مسئلہ آئی ایم ایف کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو چاہیے کہ سٹیک ہولڈرز سے بات کرے،قرضہ لینے کے لیے ایف بی آر آنکھیں بند کرکے مذاکرات کرتاہے۔ وزیراعظم دنیا بھر کے تاجروں کو بلاتے ہیں ،وزیراعظم صاحب ہمارے سے بھی کاروبار کے لیے بات کرلیں۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا تاجر سخت مشکلات کا سامنا کررہاہے،اسی فیصد تک خریداری کم ہوگئی ہے،انتیس اور تیس اکتوبر کو مکمل ہڑتال ہوگی، کراچی سے خیبر تک ہڑتال ہوگی۔ کاروبار ہے نہیں تاجر اپنی مرضی سے ہڑتال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پیچیدہ کاغذی کارروائی کو ختم کرے ، ایف بی آر چھوٹے تاجروں کا معاشی استحصال کررہی ہے، مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ ملک کے تاجر حکومتی اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے،چھوٹے تاجروں کو سہولت کار بننے کا کہا جاتا ہے،ملک میں پندرہ فیصد تاجر پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ برطانیہ کے پڑھے لکھے لوگ بھی پیچیدہ کاغذات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اردو زبان کے نفاذ کا حکم دے چکی ہے،مجھے پتہ ہو کہ میری انکم کتنی اور ٹیکس کتنا ہے، نیشنل بنک کے عملے کا رویہ پولیس جیسا ہے،ایک سال میں ایک ادارہ بھی ٹھیک نہیں ہوسکا۔

وزیراعظم ہاؤس سمیت بڑے دفاتر کی گاڑیاں بک گئیں مگر ایف بی آر بچ گیا

اجمل بلوچ نے کہا کہ ہمارے مطالبات نا مانے گئے تو سخت ردعمل دینگے،اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہر گلی چوراہے پر دھرنا دینگے۔

انجمن تاجران کی مرکزی تنظیم کے صدر کاشف چوہدری نے کہاہے کہ ایف بی آر خریدوفروخت پر شناختی کارڈ کی شرط کو موخر کرے

کاشف چوہدری نے کہا کہ انتیس اور تیس اکتوبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔ ہڑتال آئی ایم ایف کی معیشت دشمن پالیسیوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دو روزہ ہڑتال کے دوران حکومت نے مسائل حل نہ کیے تو 31 اکتوبر کی ہڑتال کا فیصلہ کر سکتے ہیں ،ایف بی آر کے زبانی وعدوں و اعلانات پر اعتبار نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیے: ’ 29 اور 30 اکتوبر کو ہر صورت  ہڑتال ہوگی ،پورے پاکستان میں تاجر کاروبار نہیں کرینگے‘

کاشف چودھری نے کہا کہ ایف بی آر متعددباروعدے کرنے کے باوجود عملی اقدام کیلیے آئی ایم ایف کے ہاتھوں مجبورہے، حکومت فکسڈ ٹیکس اسکیم کے اجرا  اور تاجروں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے خاتمے کا قانون بنائے۔

انجمن تاجران کے مرکزی صدر نے مطالبہ کیا کہ تاجروں کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنانے کا خاتمہ ،ٹرن اوور ٹیکس کو 1.5سے صفراشاریہ 25فیصد کرے۔ آڑھتیوں کی لائسنس فیسوں میں کمی کا قانون مرتب کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات پر قانون سازی یا صدارتی آرڈیننس کے اجرا  تک ہڑتال موخر نہیں ہوسکتی ہے۔ تاجر افواہوں اور ایف بی آر کی غلط بیانیوں پر کان نہ دھریں۔


متعلقہ خبریں