آزادی اظہار رائے پر پابندیاں: ہدایات کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا، پیمرا کی وضاحت جاری


اسلام آباد: آزادی اظہار رائے پر پابندیاں لگانے پر صحافیوں اور سیاسی شخصیات کی جانب سے شدید ردعمل اور تنقید کے بعد پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کردیا۔

پیمرا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیمرا ایڈوائزری (ہدایات) کو سیاق و سبق سے ہٹ کر اور غلط طور پر پیش کیا گیا۔ آزادی اظہارِ رائے پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔

پیمرا نے جاری پریس ریلیز میں کہا کہ  ایڈوائزری پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کے تحت جاری کی۔ عدالتی معاملات پر بحث سے اجتناب کے لئے ایسی ایڈوائزریز جاری ہوتی رہتی ہے۔

پیمرا نے کہا کہ  صحافیوں کے ٹاک شوز میں حصہ لینے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ پیمرا آئین پاکستان کے تحت آزادی اظہار رائے کے حق کو بھرپور حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمراکاتازہ ترین حکم میڈیاکودبانےکی ایک اورکوشش ہے،ایڈیٹرز اینڈ نیوزڈائریکٹرز ایسوسی ایشن

دریں اثناء میڈیا کے حوالے سے پیمرا کی ہدایات کو زیر بحث لانے کے لیے قومی اسبملی کے قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چئیرمین اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے چئیرمین پیمرا اور مشیر اطلاعات کو طلب کرلیا ہے۔ مشیر اطلاعات اور چئیرمین پیمرا وضاحت کریں کہ کیوں پابندیاں لگائیں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے اینکرز پر پابندیاں اور مرضی کے مہمانوں کو ٹاک شوز میں بلانے کے احکامات آمرانہ اقداما ت ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام میں اس نوعیت کی خلاف ورزیاں قابل مذمت، شرمناک اور سیاہ سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔ میڈیا کی آزادی آئین میں درج ناقابل تنسیخ حق ہے، اس پر قدغن غیرآئینی فعل ہے۔


متعلقہ خبریں