’میشا شفیع علی ظفر کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتی ‘

'قومی ٹیم کو گالیاں نہیں اسپورٹ دیں'

فائل فوٹو


لاہور: میشا شفیع کے خلاف 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت کے دوران معروف گلوکارہ کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جنسی ہراسگی کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے میشا علی ظفر کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی تھی۔

سیشن عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران گلوکارہ میشا شفیع کی والدہ ادکارہ صبا حمید نے اپنا بیان قلمبند کرایا جس میں انہوں نے کہا کہ میں پیچھلے 40 سال سے شوبز سے وابستہ ہوں، ڈرامہ، فلم ، تھیٹر سب میں کام کیا ہے اور صدر پاکستان سے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب علی ظفر نے تیسری مرتبہ میشا کو ہراسگی کا نشانہ بنایا تو اس نے نے واضح طور پر کہا کہ میں ایسی جگہ ہرگز نہیں جاؤں گی جہاں علی ہو۔

گلوکارہ کی والدہ سے جرح کے دوران میشا شفیع کی وکیل نے صبا حمید سے سوال کیا کہ میشا نے اپنے دعوے میں تین واقعات کا ذکر کیا ہے، کیا واقعات کے رونما ہوتے ہوئے انہوں نے آپ سے ذکر کیا؟

اس پر صبا حمید نے جواب دیا کہ نہیں، میشا نے اس سے قبل مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔

وکیل میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ بات بہت حیران کن ہے کہ میشا نے اپ کو اس بارے میں نہیں بتایا، ایسا کیوں ہے؟

معروف اداکارہ نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بھی کبھی اپنے معاملات سے متعلق اپنی والدہ کو نہیں بتایا تھا، میں یہ جنرل بات کررہی ہوں کہ خواتین معمولی طور پر ایسی بات نہیں کرتیں کیونکہ وہ اپنی والدہ کا دل دکھانا نہیں چاہتیں۔

ایک سوال کے جواب پر اداکارہ صبا حمید نے کہا کہ اب سوچنے کا معیار تبدیل ہوچکا ہے، ورکنگ خواتین بولتی ہیں اور مستقبل میں اور بھی تبدیل ہوگا، کس نے کیا پہنا اور کیوں پہنا ہے اس سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے بتایا کہ ہما، لینا غنی، ماہم نامی لڑکیوں کو بھی علی ظفر کی جانب سے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا۔

صبا حمید نے کہا کہ انہیں ان لڑکیوں کے نام بھی معلوم ہیں جنہیں علی ظفر نے ہراسگی کا نشانہ بنایا مگر وہ کسی کے سامنے آ کے یہ بات کرنہیں سکتیں۔

میشا شفیع کے وکیل نے سماعت 20 منٹ ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کر لیا۔


متعلقہ خبریں