عابدباکسر معاملہ، عدالت کا ایف آئی اے پر اظہار برہمی


لاہور:پنجاب کی عدالت عالیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو حکم دیا ہے کہ 16 مارچ تک عابد باکسر کے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

عدالت کو دی گئی درخواست میں عابد باکسر کے سسر جعفر رفیع نے موقف اختیار تھا کہ 2007 اور 2008 میں طاقتور حکمرانوں نے ان کے داماد کو جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی تھی۔ جس کے بعد وہ جان کے خوف سے بیرون ملک چلا گیا تھا۔

درخواست گذار نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کے داماد کو جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا۔ حکمرانوں نے اس کے داماد کے خلاف ان گنت مقدمات بنادیئے ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن اور پولیس میں درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔

دوران سماعت اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سلطان محمود نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس میں عابد باکسر کے خلاف 14 مقدمات درج ہیں۔

درخواست گذار جعفر رفیع نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس کے داماد کو بیرون ملک سے گرفتار کرکے پاکستان لایا جا چکا ہے۔ ایف آئی اے اور پنجاب پولیس نے عابد باکسر کی موجودگی سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ ان کی تحویل میں نہیں ہے۔

جسٹس انوارالحق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کو چکمہ دینےکی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے استفسار کیا کہ عدالت کو چھوٹے سے سوال کا جواب کیوں نہیں دیا جارہا؟

لاہور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے سے اس ضمن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 16مارچ تک ملتوی کردی۔

عابد باکسر کو اس وقت ذرائع ابلاغ میں شہرت ملی جب نرگس نامی اداکارہ کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اداکارہ نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پولیس افسر نے چاقو سے اس کے سر کے بال کاٹنےکے علاوہ بھنویں تک مونڈھ دی تھیں۔


متعلقہ خبریں