گینگ ریپ اور چار افراد کے قتل میں سزا یافتہ ملزمان کا کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھیجدیا گیا


کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے گینگ ریپ اور چار افراد کے قتل میں سزا یافتہ دو ملزمان  باسط اور عادل کا کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھیجدیا۔

سزا یافتہ ملزمان کے وکیل خواجہ نوید نے عدالت میں دلائل دیے کہ ملزمان کے کیس میں اہم شواہد کو نظر انداز کیا گیا۔ کیس کی اہم گواہ کے بیان پر جرح کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

ٹرائل کورٹ نے نے ملزم عادل مجموعی طور پر 131 سال قید کی سزا دی تھی اور ملزم پر مجموعی طور پر7 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم باسط کو 110 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ملزم پر 4 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ عدالت نے ملزمان عمر کم ہونے کی وجہ سے سزائے موت نہیں سنائی  تھی۔ جرم کرتے وقت ملزمان کی عمر 18 سال سے کم تھی ۔

یہ بھی پڑھیں: ’ کس قانون کے تحت آپ نے انڈر ٹرائل لوگوں کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھا ہوا ہے؟‘

پولیس کے مطابق ملزمان نے 2013 میں ماڑی پور کے علاقے میں شوہر، بیوی اور ان کے دو بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ ملزمان نے مقتولین کے سروں میں گولیاں ماری تھیں۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے ماں بیٹی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ مقتولین میں مظفر، اہلیہ شازیہ اور دو بیٹون عمران اور عبد الصمد  شامل تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے۔


متعلقہ خبریں