’ملزمان کو گرفتار کرکے جامعہ بلوچستان کی ساکھ بحال کی جائے‘

بلوچستان یونیورسٹی: طلبہ کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا گیا

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ میں جامعہ بلوچستان اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے احکامات جاری کیے کہ ملزمان کو گرفتار کر کے یونیورسٹی کی ساکھ بحال کی جاۓ۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جمال مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے جامعہ بلوچستان ویڈیو اسکینڈل سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کی کمیٹی کی چیئرپرسن ماہ جبین شیران سمیت قائم مقام وائس چانسلر انور پانیزئی، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر بھی عدالت میں حاضر تھے۔

دوران سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر کوئی اس واقعہ میں ملوث ہے تو صرف معطلی کا کوئی فائدہ نہیں اس کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جاۓ۔

عدالت نے ارکان اسمبلی مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ یہ ہمارے صوبے کا معاملہ ہے، ہمارے بچے جامعہ بلوچستان میں پڑھتے ہیں، خوشی اس بات کی ہے کہ اراکین اسمبلی، ایف آئی اے اور حکومت نے اس معاملے پر بھرپور ردعمل دکھایا ہے۔

چیئرپرسن پارلیمانی کمیٹی بلوچستان اسمبلی مہہ جبین شیران نے بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی کا دورہ کیا، شکایات کے اندراج کیلئے اشتہار جاری کیا، 200 کے قریب شکایات وائس چانسلر آفس کو موصول ہوئیں جن پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کی خود نگرانی کررہی ہے، جو واقعہ میں ملوث ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، یونیوسٹی کی ساکھ کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروے کار جائیں۔

مقدمے کی سماعت  4 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں