یورپین پارلیمنٹ کے بھارت نواز اراکین کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر پرتشدد مظاہرے


سریینگر: بھارتی سرکار کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب اچھا دکھانے کا منصوبہ ناکام، یورپین پارلیمنٹ کے بھارت نواز اراکین کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع سری نگر کے کونے کونے میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

بھارتی حکومت میٹرک کے امتحانات کا فائدہ اٹھاکر من پسند یورپین اراکین پارلیمنٹ کے ایک گروپ کو وادی میں سب نارمل دکھانا چاہتی تھی۔ پورا مقبوضہ کشمیر مظاہروں سے گونج اٹھا۔ سڑکوں پر ہو کا عالم جبکہ دکانیں اور مارکیٹیں مکمل بند رہیں۔

یورپی یونین کا 30 رکنی وفد آج مقبوضہ کشمیر کا دورہ کررہا ہے، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد غیرملکی ممبران پارلیمان کا کشمیر کا یہ پہلا دورہ ہے۔

دورے سے قبل یورپی یونین کے گروپ کے ایک رکن کا کہنا  تھا کہ وہ وادی میں عام کشمیریوں سے ملاقات کرنے اور وہاں کے حالات جاننے کے لیے جا رہے ہیں۔

لیکن یہ دورہ شروع ہونے سے قبل ہی تنازعے کا شکار ہوگیا، کیونکہ 30 پارلیمنٹیرینز میں سے 22اراکان کا تعلق ان سفید فام جماعتوں سے ہے جو اپنے ملکوں میں موجود یورپی مسلمانوں کو خطرہ سمجھتی ہیں۔

بھارت نے سری نگر میں مقامی کشمیری آبادی سے ملنے کی خواہش پر برطانوی رکن یورپین پارلیمنٹ کرس ڈیوس کو دورہ کی دعوت منسوخ کردی تھی۔

دریں اثناء یورپین پارلیمنٹ نے وضاحت جاری کردی کہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے وفد کی کوئی سرکاری حثیت نہیں ہے۔

یورپین پارلیمانی ارکان کے مشکوک دورہ کشمیر پر بھارتی سیاستدان، صحافی اور دانشور بھی پھٹ پڑے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگرس نے مودی حکومت کے اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر امریکی اراکین کانگریس متحرک

کانگرس رہنما راہول گاندھی کے مطابق بھارتی ارکان پارلیمنٹ کے کشمیر جانے پر پابندی ہے، لیکن یورپین کو دورہ کروایا جا رہا ہے جو انتہائی غلط اور مشکوک ہے۔

بھارتی صحافی سوہاسینی حیدر نے کہا کہ جعلساز مودی سرکار جعلی کارروائی سے یورپین ارکان پارلیمان سے جعلی رپورٹس مرتب کروا سکتی ہے۔

محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے ٹوئیٹ کی کہ امید ہے ان اراکان پارلیمنٹ کو کشمیریوں سے ملنے کی اجازت دی جائے گی۔

یوریپین اراکین پارلیمنٹ کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے دوران بھارتی قابض سیکیورٹی فورسز نے 4 کشمیریوں کو شدید زخمی کردیا۔

بھارتی سرکار کی جانب سے کرفیو اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی گزشتہ 86 روز سے معطل ہیں۔ پورا مقبوضہ جموں و کشمیر لاک ڈاون کا شکار ہے۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں خوراک و ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون تیرہویں ہفتے بھی جاری ہے۔ کرفیو اور دیگر پابندیوں سے لوگوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔ بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے، جبکہ موبائل فون، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سروس بھی معطل ہے۔


متعلقہ خبریں