اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار


 اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ اقدامات، کرفیو، لاک ڈاؤن اور عام شہریوں کی شہادتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر  نے بھارت سے لاک ڈاؤن، کرفیو ختم، سلب شدہ حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ترجمان ہائی کمشنر کے مطابق بھارتی حکومت نے 12 ہفتے قبل 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی خودمختاری سلب کی۔

بھارت نے جموں و کشمیر کو دو یونین  یعنی خطوں میں تقسیم کیا اور عوامی ردعمل سے بچنے کے لییے پوری وادی سخت پابندیاں لگا رکھیں ہیں۔

ترجمان ہائی کمشنر نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔ بھارت نے کہا تھا کہ کرفیو جلد اٹھا لیا جائے گا تاہم وعدے کا پاس نہ کیا کیا کشمیری عوام کو پرامن احتجاج، صحت، تعلیم تک رسائی اور مذہبی آزادی حاصل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپین پارلیمنٹ کے بھارت نواز اراکین کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر پرتشدد مظاہرے

ترجمان نے کہا کہ بھارتی فورسز پیلٹ گنز، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کر رہی ہیں۔ بھارتی فائرنگ  سے 5 اگست کے بعد کم از کم 6 کشمیری شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ پر قدغن ہے جبکہ 4 صحافی بھی گرفتار ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ وادی سمیت مقبوضہ کشمیر کی بیشتر سیاسی قیادت پابند سلاسل ہے، جبکہ کم عمر گرفتار نوجوانوں کو بدترین وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے مطالبہ کیا کہ تمام واقعات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔ بین الاقوامی قوانین کی روح سے تشدد مکمل ممنوع ہے، ترجمان انسانی حقوق کمیشن

ترجمان ہائی کمشنر انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر دائر درخواستوں پر سست روی اختیار کی۔ کشمیری عوام، مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق فیصلوں میں شامل نہیں۔


متعلقہ خبریں