عراقی سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، 14 افراد جاں بحق


کربلا: عراقی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر کی گئی فائرنگ سے کم از کم 14 افراد جاں بحق جب کہ 865 زخمی ہو گئے ہیں۔ 

جنوبی شہر ناصریہ میں ہونے والے مظاہروں میں بھی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے تین افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

عراقی عوام نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی اور ان کی کابینہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، احتجاج کی یہ لہر وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی کرپشن کے باعث اٹھی ہے۔

یکم اکتوبر 2019 سے جاری ان مظاہروں میں اب تک 250 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

معاشی محاذ پر مشکلات اور انتہا کو چھوتی کرپشن نے عراق میں گزشتہ دو برسوں کے دوران آتے استحکام کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے جس کی وجہ سے عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قریباً ستر فیصد اموات سینے یا سر میں گولیاں لگنے کے باعث ہوئی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے منگل کو وزیراعظم کے خلاف احتجاج کرنے والے اسکول اور یونیورسٹی کے طلبہ پر بھی آنسو گیس کے شیل پھینکے تھے جب کہ اہلکاروں کی جانب سے ہائی اسکول کے طلبا پر تشدد کے واقعات بھی منظرعام پر آئے تھے۔

وزارت داخلہ نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اہلکاروں کی جانب سے کیا گیا یہ عمل انفرادی ہے، فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

یاد رہے کہ احتجاج کا سلسلہ دو ہفتے کے وقفے کے بعد 25 اکتوبر کو دوبارہ شروع ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں