قوم کا مال لوٹنے والے جیلوں میں ہی رہیں گے، شوکت یوسفزئی


اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ جب تک قوم کا پیسہ لٹیروں سے نکلوا نہیں لیتے یہ جیلوں میں ہی رہیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ آزادی مارچ میں شرکت کے لیے جانے والے کسی فرد کو نہیں روکا جا رہا۔ مولانا فضل الرحمان جتنے مرضی لوگ لے جائیں ان کی اصل تعداد کا معلوم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی مولانا فضل الرحمان کا کون سا مینڈیٹ تھا جو چوری ہو گیا۔ ان کو تو کبھی مینڈیٹ ملا ہی نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے 15 لاکھ کا دعویٰ کیا تھا لیکن اسلام آباد پہنچنے کے بعد سب حقیقت سامنے آ جائے گی۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ آزادی مارچ میں حزب اختلاف کی تمام جماعتیں شامل ہیں اور ان کے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں ہے کہ یہ کیوں آزادی مارچ کر رہے ہیں۔ اگر یہ کہتے ہیں دھاندلی ہوئی ہے تو جن حلقوں کی بات کریں گے ہم تو کھولنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کی خدمت سب سے زیادہ وزیر اعظم عمران خان نے کی ہے اور اسلامی تعلیمات کو فروغ دے رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سودی نظام کے خلاف اسمبلی میں ہم بل لے کر آئے۔

وزیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ حزب اختلاف اگر جمہوریت پسند ہیں تو یہ جمہوریت کا راستہ اپناتے اور ایوان میں بات کرتے یا پھر عدالت جاتے۔ پی ٹی آئی نے تو اپنے دھرنے سے پہلے باقاعدہ مہم چلائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ہی بنائے ہوئے اور موجودہ حکومت نے کوئی ردو بدل نہیں کیا جبکہ مقدمات بھی دونوں جماعتوں نے اپنے دور میں ایک دوسرے کے خلاف بنائے تھے۔ نیب اس وقت مکمل طور پر آزاد ہے اور وہ اپنا کام کر رہی ہے حکومت اس میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جب تک قوم کا کھایا ہوا پیسہ سابق حکمرانوں سے نکال نہیں لیتے یہ اس وقت تک جیلوں میں رہیں گے انہوں نے اس قوم کا پیسہ لوٹا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے کہا کہ اس وقت ماحول حکومت کے لیے اچھا نہیں ہے اور لوگ حکومت سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہر طرف مہنگائی کا طوفان ہے اور دوائیں اتنی مہنگی ہو گئی ہیں کہ لوگ اپنا خرچہ ہی پورا نہیں کر پا رہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تو روزگار دینے کے بجائے ایک سال میں 10 لاکھ افراد کو بے روزگار کر دیا ہے۔ موجودہ حکومت گزشتہ ایک سال سے صرف انتقامی کارروائیوں میں ہی مصروف ہے۔

ناز بلوچ نے کہا کہ لوگ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے اور سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار ہیں۔ یہاں نوٹیفکیشنز جاری کر دیے جاتے ہیں اور پھر وزیر اعظم کہتے ہیں مجھے تو معلوم ہی نہیں کس نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ حکومت کے پاس عوام کے لیے کوئی پیکج نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے ہم وہ پروگرام لائیں گے جو کمزور اور طاقتور کے لیے ایک جیسا ہو گا لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا۔ عمران خان ریاست مدینہ کی مثالیں تو دیتے ہیں لیکن موجودہ حکومت میں کئی ایک مقدمات میں انصاف نظر نہیں آیا۔ سانحہ ساہیوال میں ملوث سب لوگوں کو بری کر دیا گیا۔ عمران خان پہلے اس ملک میں انصاف کو تو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب ہونا چاہیے لیکن قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ جو ہر دور میں حکومت کا حصہ بنتے ہیں وہ آج بھی عمران خان کی حکومت میں شامل ہیں اور انہیں وزارتیں اٹھا کر دے دی گئی ہیں جبکہ 20 سالہ جدوجہد کرنے والے پی ٹی آئی کے افراد کو سائیڈ لائن لگا دیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید نے کہا کہ میں ہم نیوز کے توسط سے قوم سے درخواست کروں گی کہ وہ نواز شریف کی صحت کے لیے دُعا کریں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکا کو مسلم لیگ ن کے کارکنان نے پنجاب میں خوش آمدید کیا ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔ آزادی مارچ میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد شریک ہے جنہیں حکومت سنبھال نہیں سکے گی۔

مائزہ حمید نے کہا کہ پیمرا کا رویہ ذمہ دارانہ نہیں ہے اور ہم اس کے خلاف آواز بھی اٹھا چکے ہیں۔ پیمرا کے قانون میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ دھرنے کی کوریج پر تو پابندی لگائی گئی ہے لیکن آزادی مارچ کی اصل تعداد سوشل میڈیا سے نہیں چھپ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام کا پی ٹی آئی نے نام تبدیل کر کے یوتھ پروگرام رکھ دیا ہے یہ کوئی نیا پروگرام نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنے دھرنے مں جو کچھ بدتمیزیاں کی تھیں وہ سب آزادی مارچ میں نہیں ہوں گی۔

جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ آزادی مارچ کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ ملک کے حکمران نیک اور صالح لوگ نہیں ہوں گے تو پاکستان میں کس طرح اللہ کی رحمت نازل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے صرف سیاسی فیصلے کیے اور لوگوں کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔ پوری قوم کو ڈیم فول بنا دیا گیا اور اب وزرا خود کہتے ہیں ہمیں تو ڈیم فنڈز کی تفصیلات معلوم ہی نہیں ہیں۔

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ہمارے چار مطالبات ہیں عمران خان کا استعفیٰ، شفاف انتخابات، الیکشن کمیشن میں ادارے کی مداخلت نہ ہو اور آئین کے مطابق اسلامی تشخص کو بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی مہم باتھ روم سے شروع کی اور لنگر خانے پر لاکر ختم کی۔ عمران خان سب سے بڑا قومی مجرم ہے جس نے ملک میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔ لوگوں نے آج اپنی اخلاقیات ہی ختم کر دیں۔ عمران خان نے گو نواز گو کا نعرہ لگایا تھا اور اب 22 کروڑ لوگ گو عمران گو کا نعرہ لگا رہے ہیں۔

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ 15 ملین مارچ حکومت کے خلاف تھے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو اب آزادی مارچ نکالا گیا۔


متعلقہ خبریں