مسائل حل نہ ہوئے تو ایک ماہ کے بعد بڑا دھرنا دیں گے، ٹیچرز ایسوسی ایشن


اسلام آباد : بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدرمظاہر حسین نے کہا  ہے کہ ہمارے مسائل کا مستقل حل نہ نکالاگیاتو ایک ماہ بعد بہت بڑھا دھرنا دینگے۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پولیس کی جانب سے رات کی تاریخی میں دھرنے میں آئے مظاہرین اساتذہ پر تشدد اور ان کو جیل منتقل کرنے پر مذمت کرتے ہیں ۔ اسلام آباد پولیس نے جو ناروا سلوک اساتذاہ کے ساتھ اختیار کیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدرمظاہر حسین نے کہا کہ بیسک ایجوکیشن ٹیچرز کا صرف اتنا قصور ہے کہ وہ اپنی دس ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1995 سے بیسک ایجوکیشن ٹیچرز اپنے ملک کی خدمت میں مصروف عمل ہیں لیکن ان کے ساتھ مسلسل زیادتیاں کی جارہی ہیں ، دیگر اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کو ایک خاص 89 دن کی مدت کے بات ریگولر کر دیا جاتا ہے مگر بیسک ایجوکیشن ٹیچرز اس حق سے تاحال محروم ہیں ۔

تنظیم کے مرکزی جنرل سیکرٹری نعمت انجم نے کہا کہ گزشتہ سال حکومت کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس کے مطابق ایک سال میں تمام بیسک ایجو کیشن ٹیچرز کو مستقل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر تاحال مایوسی کا سامنا ہے اس کے علاوہ اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے پر آدھی رات کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر اساتذہ مر و خواتین کو بچوں سمیت تھانے منتقل کیا گیا اور تھانہ عملہ میں اکمل حوالدار کی جانب سے اساتذہ پر تشدد بھی کیا گیا جبکہ ان کے پیسے اور موبائل بھی ہتھیا لئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے تیس گھنٹے تک اساتذہ کو کھانے سے محروم رکھا جبکہ قانونی طریقہ کار میں چوبیس گھنٹے میں کم از کم دو مرتبہ کھانہ فراہم کیا جاتا ہے ، اس کے بعد جب اڈیالہ منتقل کیا گیا تو اساتذہ کی تلاشی میں جتنی رقم نکلی اس کا 60 فیصد حصہ جیل کی انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر اپنی جیبوں میں ڈال لیا ۔

نعمت انجم نے مزید کہا کہ جیل کی انتظامیہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکے ڈالتی ہے ، اس کے علاوہ عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد اساتذہ کو جس قسم کے القابات سے نوازا گیا اور جو برتاءو کیا گیا اس کی مثال کسی دور میں نہیں ملتی ، دنیا اساتذہ کو عزت دیتی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اساتذہ کو جیلوں اور تھانوں میں ڈالا جاتا ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ہمارے مسائل کا مستقل حل نہ نکالا گیا تو ہم ایک ماہ کے بعد بڑا دھرنا دیں گے جو کہ حقوق کی ادائیگی تک جاری رہے گا ۔

یہ بھی پڑھیں:سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے موبائل فونز رکھنے پر پابندی

سول سوساءٹی کی ممبر فرزانہ باری نے پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ایسی صورتحال آمریت کے دور میں بھی نہیں دیکھی جہاں اساتذہ کو نشانہ بنایا جائے ان پر مقدمات درج کیے جائیں ، ہم شرمندہ ہیں کہ سول سوساءٹی نے آپ کا ساتھ اس طرح سے نہیں دیا جس طرح دینا چاہیے تھا ۔


متعلقہ خبریں