حکومتی پالیسیوں کیخلاف تاجروں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری


اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران کا حکومت کی ٹیکس اصلاحات اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری ہے ۔

کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام اباد اور فیصل  آباد سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں اہم کاروباری مراکز بند ہیں تاہم کہیں کہیں تاجر برادری دو دھڑوں میں  بھی تقسیم ہے ۔

کراچی میڈیسن مارکیٹ ایسوسی ایشن  نے آج دکانیں کھلی رکھنے کا اعلان  کر دیا جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں صدر بازار ، ایمپریس مارکیٹ،  ریگل چوک، موبائیل مارکیٹ، الیکٹرانکس مارکیٹ اور کوآپریٹیو مارکیٹ کی دکانیں بند ہیں ۔

لاہور میں نوے فیصد کاروباری مراکز بند ہیں، شاہ عالم مارکیٹ، مال روڈ، گلبرگ،  انارکلی اور اچھرہ بازار  ویران ہیں ۔

راولپنڈی میں دوسرے روز بھی ہول سیل مارکیٹیں اور بڑے تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ اسلام آباد میں آبپارہ مارکیٹ، میلوڈی، سپر مارکیٹ، جناح سپر اور کراچی کمپنی کی دکانوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔

پشاورمیں اندرون شہر، صدر اور یونیورسٹی روڈ کے بیشتر چھوٹے بڑے بازار بند ہیں َجبکہ کئی چھوٹی تنظیموں نے  ہڑتال سے اظہارلاتعلقی کیا ہے ۔

کوئٹہ، مری ، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان ، گوجرانوالہ، دیپالپور، وہاڑی، لاڑکان، شکارپور، نواب شاہ،  دکی، خضدار، دالبندین، سبی، پشین  اور ژوب  میں مرکزی انجمن تاجران کی اپیل پر حکومتی ٹیکسز کے خلافمیں بھی شٹرڈاون ہڑتال جاری ہے ۔

بالاکوٹ میں تاجروں نے ہڑتال کی کال کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور بیشتر دکانیں کھلی ہوئی ہیں ۔

تاجروں کے حکومت سے مذاکرات ناکام

یاد رہے گزشتہ روز حکومتی ٹیم سے ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد تاجروں نے دوسرے روز بھی کاروبار اور دکانیں بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اس ضمن میں آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی رہنما خواجہ سلیمان صدیقی، کاشف چوہدری اور دیگر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرتے ہوئے آج ہمیں چار ماہ ہوگئے ہیں۔

تاجر رہنماؤں نے کہا کہ یہ ہڑتال خوشی سے نہیں کرتے، ہمیں مجبور کیا گیا ہے، ہمارے حکومت سے کئی مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں تاہم انہوں نے اپنا نظام درست نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں احتجاج بھی کیا، کیمپ بھی لگائے، ہماری حکومتی نمائندگان سے ملاقاتیں ہوئی، آج ہمارے پھر مذاکرات ہوئے لیکن کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔

حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اگر ہماری بات نہیں ماننی تو ہمیں بلاتے ہی کیوں ہیں؟ شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے جو ختم نہیں کررہے۔

تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی ملک میں ایسا نظام موجود نہیں جہاں خرید و فروخت کے لیے شناختی کارڈ درکار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس دینے میں کوئی اختلاف نہیں،  بے نظیر بھٹو نے سیلز ٹیکس لگائے، آج 2019 ہے، یہی مسئلہ برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرغی کا ریٹ 170 روپے سے 350 روپے پر پہنچ گیا ہے، اگر ایسے حالات جاری رہے تو ملک کہا جائے گا؟

تاجروں کے مطالبات

تاجروں کا کہنا ہے کہ چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی اور مشیر تجارت رزاق داود کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پیچیدہ کاغذی کارروائی کو ختم کرے ، ایف بی آر چھوٹے تاجروں کا معاشی استحصال کررہی ہے، مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

انجمن تاجران کے مرکزی صدر نے مطالبہ کیا کہ تاجروں کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنانے کا خاتمہ ،ٹرن اوور ٹیکس کو 1.5سے صفراشاریہ 25فیصد کرے۔ آڑھتیوں کی لائسنس فیسوں میں کمی کا قانون مرتب کیاجائے۔

انجمن تاجران کی مرکزی تنظیم کے صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ ایف بی آر خریدوفروخت پر شناختی کارڈ کی شرط کو موخر کرے۔


متعلقہ خبریں