نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو رہائی مل گئی

مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

فائل فوٹو


لاہور: مقامی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں گرفتار سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا۔

سابق وزیر اعظم کے داماد کو 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔ لیگی رہنما کی جانب سے ظفر گیلانی نے ضمانتی مچلکے جمع کروائے۔ جن کی تصدیق کے بعد ایڈیشنل سیشن جج نے روبکار جاری کی۔

روبکار کیمپ جیل میں جمع کرانے کے بعد کیپٹن صفدر کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ کیپٹن صفدر نے درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان پر اشتعال انگیز تقاریر کا بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا۔

یاد رہے عدالت نےاس درخواست پر سماعت کے بعد بھی  دلائل مکمل ہونے پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسمانی ریمانڈ کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ملزم کی عزت نفس مجروح کی جائے۔

سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم نے پولی گرافک کی بات اس لیے کی کہ درخواستگزار کے الزامات کو دیکھیں کہ درست ہیں یا غلط ہیں؟ تفتیشی افسر نے پولی گرافک اور آڈیو گرافک کا ٹیسٹ کرنا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ کیپِٹن  ریٹائرڈ صفدرکے نام سے آشنائی ہے ان کے فیچرز کی شناسائی نہیں ہے۔ ہمیں جسمانی ریمانڈ چاہیے عدالت معینہ وقت کے لیے جسمانی ریمانڈ دے۔

عدالت نے کہا آزدی اظہار رائے کا حق سب کو ہے لیکن یہ مطلب نہیں قومی اداروں کے بارے میں بات کی جا ئے۔

سرکاری وکیل نے کہاہمیں دیکھنا ہے کہ ویڈیو ایڈٹ تو نہیں کی گئی؟ جسمانی ریمانڈ سے متعلق پراسکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے کہا کہ ڈی سی نےاگر کوئی شکایت بھیجنی ہے تو وہ مجسٹریٹ کو لکھے گا ،ایسا نہیں ہےکہ اب ڈی سی عدالتوں کو چلائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پراسکیوٹر آزاد ہوا کرتے تھے , پراسکیوشن ٹیم مس لیڈ کررہی ہے،کیپٹن صفدر درست کہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہونے چاہئیں۔

عدالت میں تہمینہ دولتانہ کیس کا حوالہ  بھی دیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ میں نے اپنے بیان سے انکار نہیں کیا، متعدد کیسز میں تمام ٹیسٹ  کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد

سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے ویڈیو کا اڈیو گرافک ٹیسٹ کروانا تھا، پولی گرافک ٹیسٹ کے ذریعے ویڈیو کی تصدیق کرنا تھی، ملزم کا جوڈیشل ریمانڈ منظور ہونے کے باعث تحقیقات میں رکاوٹ ہے۔ عدالت جوڈیشل ریمانڈ ختم کرکے جسمانی ریمانڈ کا حکم دے ۔


متعلقہ خبریں