عاصمہ رانی قتل کیس:مرکزی ملزم مجاہد آفریدی گرفتار


پشاور: کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی قتل کیس کا مرکزی ملزم مجاہد آفریدی متحدہ عرب امارات  سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق عاصمہ رانی قتل کیس کے ملزم کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کیا گیا ۔

قتل میں معاونت کرنے والے دو ملزمان کو پولیس پہلے ہی گرفتارکر کے اسلحہ برآمد کر چکی ہے۔

آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کوہاٹ پولیس تین چار ہفتے سے یو اے ای کے حکام سے رابطے میں تھی۔

پولیس حکام کے مطبق متحدہ عرب امارات کے حکام نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔

قانونی طریقہ کار کے مطابق ملزم کی حوالگی اہم دستاویزات کے تبادلے اور ان کی تصدیق کے بعد عمل میں آئے گی۔

ابتدا مں کہا گیا تھا کہ مجاہد آفریدی کو شارجہ سے گرفتار کیا گیا ہے لیکن غیر جانبدار ذرائع اس کی تصدیق کرنے سے انکاری ہیں۔

کوہاٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ٹائون شپ کی رہائشی عاصمہ رانی کو ملزم نے شادی سے انکار پر گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔

مقتولہ نے بستر مرگ پرجو بیان ریکارڈ کرایا تھا کہ اس میں کہا تھا کہ گولیاں مجاہد آفریدی نے اپنے بھائی اور دوست کے ساتھ مل کر ماری ہیں۔

ایبٹ آباد میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والی عاصمہ رانی قتل کے وقت چھٹیاں گذارنے اپنے گھر کوہاٹ آئی ہوئی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق پہلے سے شادی شدہ مجاہد آفریدی قتل کے فوری بعد عمرہ ویزے پر سعودی عرب فرار ہو گیا تھا۔

ملزم کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار دو ملزمان نے تصدیق کی تھی کہ مجاہد آفریدی بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے قتل کے دن ہی فرار ہوگیا تھا۔

گرفتار ملزمان نے بتایا تھا کہ دبئی میں ذاتی کاروبار کرنے والے مجاہد آفریدی نے بیرون ملک روانگی کے انتظامات پہلے سے کئے ہوئے تھے۔

کوہاٹ پولیس کی درخواست پر کے پی پولیس کے سربراہ نے باضابطہ طور پر ایف آئی اے سے ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے پر انٹر پول نے مجاہد آفریدی کے ریڈ وارنٹ جاری کئے جو گرفتاری کا سبب بنے۔

ملزم نا صرف خود ایک امیر باپ کا بیٹا ہے بلکہ وہ پاکستان تحریک انصاف کوہاٹ کے ضلعی صدر کا بھتیجا بھی ہے۔

قتل کی بہیمانہ واردات کے بعد مقتولہ کی بہن نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ملزم عرصے سے انھیں تنگ کررہا تھا جس پر پولیس کو شکایت کی تھی۔

متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی عاصمہ رانی کو تحفظ دینے کےلئے کے پی پولیس نے متاثرہ خاندان کی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں تھی۔


متعلقہ خبریں